گیا: گیا میں چھٹ تہوار کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے ، اس تہوار کی بڑی عقیدت برادران وطن کے درمیان میں ہے اور اُنکی عقیدت کا احترام مسلم طبقہ کے لوگ بھی کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ صدیوں پرانی گنگا جمنی تہذیب ، بھائی چارگی کی روایت آج بھی برقرار ہے اور یہاں مسلم طبقہ ہندوں کی خوشیوں میں شامل ہوتا ہے چونکہ چّھٹ تہوار پاکیزگی کے ساتھ منایا جاتا ہے اس وجہ سے گھا ٹوں اور جس راستے سے چھٹ کرنے والی خواتین اور مرد جاتے ہیں اس کو صاف ستھرا رکھا جاتا ہے ، گیا کا مسلم طبقہ بھی چھٹ کے موقع پر گھاٹوں اور سڑکوں کی صفائی ستھرائی میں تعاون پیش کرتا ہے۔
گیا کی یہ روایت کسی ایک علاقے یا مقام کی نہیں ہے بلکہ ضلع کے مختلف علاقوں اور جگہوں پر مسلم طبقے کے لوگوں کی طرف سے خدمات انجام دی جاتی ہیں ، مسلمانوں کے اس جذبے اور خدمت کی قدر ہندو طبقہ بھی کرتا ہے ، ضلع گیا کے انتہائی نکسل علاقوں میں شمار ہونے والے امام گنج کے بیکو پور پنچایت میں بھی مسلمانوں کی جانب سے گھاٹ کی صفائی کرانے کی برسوں پرانی روایت ہے ، اس برس بھی صفائی کے کاموں کو انجام دیا گیا ، بیکو پور پنچایت میں بیکو پور کے علاوہ کوٹھی کوسماہی اور دوسرے گاوں ہیں ، اس پنچایت میں مسلمانوں کی آبادی اکثریت میں ہے ۔ جن راستوں سے بیکو پور اور کوٹھی کے چھٹ ورتی ' چھٹ کرنے والی خواتین ' اور اُنکے ہمراہ اہل خانہ رشتے دار دوست و احباب کا گزر ہوتا ہے وہ مسلم محلوں سے ہوکر گزرتے ہیں جہاں پر راستوں کی صفائی ،پانی کا چھڑکاؤ کے ساتھ چھٹ گھاٹ کی صفائی اور ندی و گھاٹوں پر پانی کا انتظام کرایا جاتا ہے۔
علاقے کے سماجی رکن ریاست نواز خان ،مکھیا مہر انگیز خانم اور اُنکے ہمراہ درجنوں مسلمان اور ہندو طبقہ کے معزز لوگ ندی گھاٹ پر پہنچ کر عارضی طور پر گزشتہ دو دنوں سے گھاٹ بنوانے میں لگے ہیں ، جے سی بی مشین سے ندی میں گٹھے خندواکر پانی کا انتظام ،راستے اور گھاٹ پر بجلی کا انتظام کیا گیا ہے ، ریاست نواز خان عرف چّھوٹن خان نے کہا کہ ضلع گیا میں ہندو مسلم اتحاد کی مثال پیش کی جاتی ہے، اُنہوں نے بتایا کہ کوٹھی اور بیکو پورندی گھاٹ کی صفائی میں مسلمان مصروف ہیں ، پنچایت میں بیس ہزار کے قریب آبادی ہے ، اس پنچایت میں ہندو مسلمان دونوں کی آبادی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ اس پنچایت میں مذہبی منافرت پیدا نہیں ہوتی ہے اگرکبھی کوئی معاملہ يااختلاف پیش بھی آیا تو مل کر سبھی معاملے کو حل کرلیتے ہیں۔