ضلع کیمور کے مدورنا پہاڑی کی گود سے نکلی کوہ راہ ندی کے کنارے ایک عظیم الشان مزار ہے۔ اس مزار پر سینکڑوں کی تعداد میں دور دراز سے زائرین آتے ہیں۔ زائرین یہاں مننتیں مانگتے اور فیض یاب ہوتے ہیں۔
ضلع ہیڈ کوارٹر سے قریب 20 کیلو میٹر کی دوری پر کوہ راہ کے کنارے موجود یہ مزار حضرت سیدنا پیر شاہ عثمان کوٹی کے نام سے مشہور ہے۔
پیر شاہ عثمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اعلیٰ درجے کے بزرگ گزرے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ آپ کیمور میں بطور مبلغ راجستھان کے کوٹا شہر سے تشریف لائے تھے۔ وہ یہیں آباد ہو گئے اور کوہ راہ پہاڑی کی چوٹی کو اپنا مسند بنایا۔
آپ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے پیر مرشد کی تلاش میں کئی شہروں کا دورہ کیا، کئی بزرگوں سے ملاقات کی لیکن فیض نہ مل سکا۔
روایت کے مطابق ایک روز آپ خواجہ حضرت معین الدین چشتیؒ کی در اقدس پر تشریف لے گئے۔ اور کافی عاجزی و انکساری کے بعد بھی مقصد حاصل نہیں ہو سکا، آپ زارقطار روتے روتے سو گئے۔ تبھی خواب میں دیکھتے ہیں کہ خواجہ غریب نواز جلوہ افروز ہوتے ہیں اور فرمارہے ہیں۔ عثمان تمہارا حصہ میرے پاس نہیں ہے۔
مشرقی جانب کوچ کرو، جہاں پہاڑی کے دامن میں دریا رواں دواں ملے وہیں، تمہاری جائے سکونت ہے۔ آپ نے حضرت اسماعیل چشتیؒ کے آستانہ پر بھی قیام فرمایا۔ وہاں آپ کو بشارت ہوئی اور آگے کوچ کرنے کو کہا گیا۔آپ وہاں سے بھی روانہ ہوئے۔
کئی روز بعد کوہ راہ ندی کے پاس پہنچے تو وہاں پتہ چلا کی آپ سے قبل حضرت سیدنا شاہ مخدوم عبدالچشتیؒ کا مسند مبارک بچھا ہو ا ہے۔ آپ اپنے خدام کو پیالہ میں پانی لیکر بھیجا۔
حضرت مخدوم نے مسکراتے ہوئے پانی میں گلاب کا پھول ڈال دیا۔ اجازت ملنے کے بعد دریائے کوہ راہ کے کنارے سکونت حاصل کرلی اور وہیں، دعوت و تبلیغ اور رشد و ہدایات کا سلسلہ شروع کیا۔
حضرت سیدنا پیر شاہ عثمان دور شیر شاہی کے اہل بزرگوں میں شمار کئے جاتے تھے۔ آپ نے پہاڑی کے دامن ہجرہ اور ایک مسجد کی تعمیر کرائی۔ پہاڑی کے اوپر بھی آپ نے چلہ کیا اور آج بھی وہاں آپ کی چلہ گاہ موجود ہے۔ آپ نے پہاڑی کے دامن کو جس جگہ مسکن بنایا، وہ جگہ پیر عثمان رح کے نام پر عثمان کوٹی کے نام سے مشہور ہے۔
مزید پڑھیں:
آپ کے قریبیوں میں حضرت ابراہیم خان، لعل خان، کریم اللہ خانکا نام قابل زکر ہے۔ آپ کے مجاوران کا سلسلہ نسب حضرت ابراہیم خان سے ملتا ہے۔ پہلے ان لوگوں نے حضرت عثمان کوٹی میں ہی رسول پور نام کی بستی کو آباد کیا۔ اب یہ لوگ چین پور حویلی میں مقیم ہیں۔ ان کے محلہ کا نام آج بھی مجاور ٹولہ ہے۔