اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: دہشت گردی کے الزام میں گرفتار افراد کے خلاف عدالت میں اسپیڈ ٹرائل شروع

گجرات بم بلاسٹ معاملہ کے مبینہ الزام مںی بہار کے شہر گیا سے گرفتار کئے گئے توصیف پٹھان اور اس کے ساتھیوں پر قریب تین برسوں بعد درج مقدمہ کا ٹرائل شروع ہوگیا ہے، سول لائن تھانے میں ملزمان کے خلاف 377/2017 کا معاملہ درج ہے، پہلے دن ایک کیفے چلانے والے کی گواہی ہوئی ہے کیونکہ کیفے چلانے والے انوراگ باسو کی اطلاع پر ہی توصیف اور اس کے ساتھ موجود سَنّے خان کی گرفتاری ہوئی تھی جبکہ ان دونوں کی نشاندہی پر سرکاری ٹیچر سرور خان کی گرفتاری ہوئی تھی۔

اسپیڈ ٹرائل
اسپیڈ ٹرائل

By

Published : Sep 21, 2021, 12:58 PM IST

سنہ 2017 میں احمد آباد گجرات بم بلاسٹ معاملہ کے تحت ریاست بہار کے شہر گیا سے گرفتار کئے گئے ملزم سمیت دیگر دو افراد کے خلاف اسپیڈ ٹرائل شروع ہوگیا ہے، گجرات کے رہنے والے توصیف پٹھان کے ساتھ گیا کے سرور خان اور سنّے خان گرفتار کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ گیا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج آرتی کماری سنگھ کی عدالت میں تینوں کی پیشی ہوئی ہے توصیف پٹھان اور اس کے ساتھیوں پر قریب تین برسوں بعد درج مقدمہ کا ٹرائل شروع ہوگیا ہے، سول لائن تھانے میں ملزمان کے خلاف 377/2017 کا معاملہ درج ہے، پہلے دن ایک کیفے چلانے والے کی گواہی ہوئی ہے کیونکہ کیفے چلانے والے انوراگ باسو کی اطلاع پر ہی توصیف اور اسکے ساتھ موجود سنّے خان کی گرفتاری ہوئی تھی جبکہ ان دونوں کی نشاندہی پر سرکاری ٹیچر سرور خان کی گرفتاری ہوئی تھی۔

اس سلسلے میں ایڈیشنل پبلک پراسکیوٹر امبوجا کمار سنہا نے بتایا کہ اسپیڈ ٹرائل کے تحت کیفے کے مالک انوراگ باسو کی گواہی کوٹ میں درج کرائی گئی ہے. انوراگ کے مطابق توصیف اکثر اس کے کیفے پر آتا تھا اور گھنٹوں وہ کمپیوٹر پر وقت گزرتا تھا۔ شک ہونے پر اس سے شناختی کارڈ کی مانگ کی جس کے بعد وہ بھاگنے لگا تو اس کا تعاقب کرکے سول لائن تھانے کو فون کیاگیا تبھی مذکورہ تھانے کی پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا.

انہوں نے مزید کہا کہ توصیف خان اور سننے خان کو گیا سینٹرل جیل سے کورٹ لایا گیا تھا جبکہ سرور خان اسی برس ہائی کورٹ سے ملی ضمانت پر رہا تھے جو اپنے گھر سہدیو کھاپ سے کورٹ پہنچے تھے. دفاعی فریق کی طرف سے گیا کے سینئر وکیل سید قیصر شرف الدین اور پرویز اختر پیروی کررہے ہیں۔


مزید پڑھیں:

Kakori Arrest: 'گرفتار مسلم نوجوان ملزم ہیں، مجرم نہیں'


واضح رہے کہ 2017 میں توصیف کی گرفتاری ہوئی تھی جس کے بعد دعوی کیا گیا تھا کہ توصیف 2008 میں احمد آباد میں ہوئے سریئل بم دھماکوں میں ملوث تھا اور وہ وہاں سے فرار ہوکر سرور خان کی مدد سنہ 2009 سے گیا میں قیام پذیر تھا۔ توصیف کو گجرات بھی لے جایا گیا تھا تاہم بعد میں اسے گیا کے سینٹرل جیل واپس بھیج دیا گیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details