بہار کے شہر گیا میں ہندو۔مسلم ایکتا اور گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار یہاں کے معذور ہیں۔ ان کی دوستی، آپسی اتحاد اور ملک کی سالمیت و امن وامان کے لیے ان کے ذریعے کئے گئے کام فرقہ پرستی کی حمایت کرنے والوں کے منہ پر نہ صرف طمانچہ ہے بلکہ نفرت و تشدد کرنے والے انسانیت کے دشمنوں کے لیے سبق آموز کہانی بھی ہے۔
گیا میں معذوروں کی ایک ٹیم ہے جس میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہیں۔ یہ شہر کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں لیکن روزانہ ان کی ملاقات اور ساتھ میں وقت گزارنا جیسے لازمی ہے۔ یہ ایک دوسرے کے تہواروں اور شادی بیاہ کے جشن بھی دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ ساتھ کھیلتے ہیں اور مختلف مواقع پر ایک دوسرے کے گھر پر پہنچ کر لذیذ پکوانوں کا لطف بھی اٹھاتے ہیں۔
ان سب کے علاوہ ان کا ایک مثالی کام اور کردار یہ ہے کہ یہ 'ہندو مسلم اتحاد' کے علمبردار ہیں اور گنگا جمنی تہذیب کی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ ان کی دوستی پر فرقہ پرستوں کی نظر نہیں پڑی بلکہ انہیں بھی ہندو مسلمان کے چشمے سے دیکھنے کے لیے خوب مجبور کیا گیا لیکن انہوں نے بہترین مثال پیش کرتے ہوئے جواب دیا کہ وہ جسمانی معذور ہیں نہ کہ ذہنی معذور۔