بتایا جا رہا ہے کہ سائیکل سوار مزدورجب بے ہوش ہوگیا تو مقامی لوگوں نے اسے کورونا مریض ہونے کے شک میں ہاتھ تک نہیں لگایا۔ اس کے فورا بعد ہی پولیس بھی پہنچ گئی لیکن وہ بھی الجھن میں پڑگئی۔
اسی دوران ڈلہا پولیس تھانہ انچارج ارون کمار نے اپنے پولیس اہلکاروں سے لاش اٹھانے کے لئے کہا مگر کسی نے بھی ان کی بات نہیں مانی۔ اس کے بعد تھانہ انچارج خود آگے آئے اور مزدور کے بچوں کے ساتھ لاش اٹھائی اور اسے گاڑی پر رکھا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ لاش کو اسپتال بھیج کر مزدور کی سائیکل لے کر خود تھانہ تک گئے۔
بتایا جا رہا ہےکہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے انوگرہ نارائن مگدھ میڈیکل اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی وجہ معلوم ہوسکے گی۔ ہلاک شدہ مزدور کی شناخت مانپور کے کمہار ٹولی کے جوگندرا ساؤ کے نام سے ہوئی ہے جو کرتھا کے مانک پور گاؤں کے گیراج میں کام کرتا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ پیر کی صبح وہ گیا کے مانپور سے سائیکل سے گھر جارہا تھا کہ اسی دوران راستے میں ہی اس کی موت ہوگئی۔
مزدور کی موت کے بعد مقامی لوگوں کا ایک بڑا ہجوم موقع پر جمع ہوگیا۔ لوگ خوفزدہ تھے کہ کورونا کی وجہ سے اس کی موت تو نہیں ہوئی ہے۔ کورونا کے خوف سے کسی نے لاش کو ہاتھ نہیں لگایا۔