بہار کے ضلع گیا کے سبھی 332 پنچایتوں میں پیکس کا نظام ہے جس کے ذریعے ہی حکومت کسانوں سے دھان کی خریداری کرتی ہے۔
لیکن اس میں 31 صدر کوآپریٹیو بینک کے ڈیفالٹر قرار دیے گئے ہیں۔
جس کی وجہ سے یہ کسانوں سے دھان کی خریداری کر کے حکومت کو نہیں دے سکتے ہیں
پیکس اور بینک کے معاملات میں کسانوں کا ہی نقصان ہو رہا ہے۔
31 پیکس صدر کے پاس کوآپریٹیو بینک کا قریب ساڑھے سات کروڑ روپے کا پرنسپل اماؤنٹ بقایہ ہے ۔
بینک نے ان ڈیفالٹروں کے خلاف کیس بھی درج کرایا ہے۔
بینک کے مطابق کئی پیکس صدر ایسے بھی ہیں جن کے پاس سال 2012 سے بقایہ رقم کا معاملہ چلا آرہا ہے.
اصولوں کے مطابق پیکس صدر ڈیفالٹر ہونے پر سرکاری کاروبار بھی اسوقت تک نہیں کرپائیں گے جب تک وہ پرنسپل رقم کی ادائیگی نہیں کریں گے.
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے امر کمار جھا ڈائریکٹر مگدھ کوآپریٹیو بینک بتاتے ہیں کہ ضلع گیا ہی نہیں بلکہ مگدھ کمشنری کے کئی ضلعوں کے پیکس کے صدر بینک ڈیفالٹر قرار دیے گئے ہیں.
گیا کے کل 31 ڈیفالٹر ہیں جنکے پاس قریب ساڑھے سات کروڑ روپے باقی ہیں.
انہوں نے کہا کہ بیاز کی رقم کو چھوڑ کر اصل رقم بھی جمع کر دیں تو انہیں اس برس دھان کی خریداری کے لیے بینک کیش کریڈٹ دے دے گا.
یہ اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ کسانوں کو پریشانی نہیں ہو اور ان کی فصل کو سرکار تک پہنچایا جا سکے ۔انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں ڈیفالٹروں سے بات بھی کی جارہی ہے۔