اردو

urdu

ETV Bharat / state

ہر سال تباہی کی عبارت لکھتی ہے کوسی ندی، کروڑوں کے خرچ کے باوجود حالات بہتر نہیں

بہار میں ہر سال کوسی ندی جو تباہی مچاتی ہے اسے بیاں نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس کی کہانی بس اتنی ہے کہ ہر سال صرف سال بدلتا ہے، کہانی وہی ہوتی ہے، پشتوں کا ٹوٹنا، فصلوں کا برباد ہونا اور سینکڑوں لوگوں کا پانی میں بہہ جانا ہے۔ نیپال کے ہمالیہ سے نکلنے والی کوسی ندی پر کروڑوں خرچ کیا گیا ہے لیکن نتیجے دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ ہر سال مانسون میں کوسی ندی بربادی کی داستان لکھتی ہیں۔

By

Published : Jun 20, 2021, 12:31 PM IST

bh_pat_koshi_ki_bas_itni_hai_kahaNi_special_pkg_7200694
ہر سال تباہی کی عبارت لکھتی ہے کوسی ندی، کروڑوں کے خرچ کے باوجود حالات بہتر نہیں

بہار میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرنے والی کوسی ندی (Kosi River) کی کہانی اس بس اتنی ہے کہ ہر سال صرف سال بدل بدلتا ہے، کہانی وہی ہوتی ہے۔ پشتہ کا ٹوٹنا، فصلوں کا برباد ہونا، سینکڑوں لوگوں اور جانوروں کا غرقاب ہو جانا ہے۔ ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا سیلاب زدہ علاقے سے دوسری جگہ چلے جانا اور سیلاب کے نام پر کروڑوں روپیے خرچ کرنا یہ سب عام باتیں ہو گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود حالات پہلے سے اور زیادہ خراب اور خطرناک ہوتے جا رہا ہے۔ پشتہ کب اور کہاں ٹوٹ کر لاکھوں لوگوں کو متاثر کر دے اس پر ریاستی سرکار سنجیدہ نہیں ہے بلکہ صرف بیان جاری کر رہے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

کوسی ندی ہر سال سینکڑوں لوگوں کو اپنی آغوش میں لیتا ہے۔ گزشتہ 40 سال میں جتنی بربادی سیلاب کی وجہ سے کوسی ندی نے کی ہے اس طرح کی بربادی شاید کسی اور ندی نے نہیں کی ہے۔ بہار کے سپول میں نیپال سرحد پر بھیم نگر کے راستے داخل ہونے والی کوسی ندی، سہرسہ ہوتے ہوئے قریب 260 کیلومیٹر کا راستہ طیے کرنے کے بعد کٹیہار کے کوسیلا میں گنگا ندی میں جا مل جاتی ہے۔

ہر سال تباہی کی عبارت لکھتی ہے کوسی

260 کیلومیٹر کا سفر کرتی ہے کوسی

کوسی ندی اپنے 260 کیلومیٹر کی لمبائی میں سہرسہ، سپول اور مدھے پورہ کے علاوہ سمانچل کے پورے علاقے کو متاثر کرتا ہے۔ جس میں کٹیہار، کشن گنج، پورنیہ، ارریہ کے علاوہ متھلانچل کے دربھنگہ، مدھوبنی اور کھگڑیا بھی شامل ہیں۔ اس پورے علاقے کو کوسی بیلٹ کہا جاتا ہے۔ علاقے میں زمین کافی زرخیز ہوتی ہے جس سے لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی چلتی ہے۔ لیکن یہی ندی مانسون کے وقت ان لاکھوں لوگوں کے لئے مصیبت اور جان لیوا بن جاتی ہے۔

کوسی کے پانی سے تباہی

مزید پڑھیں:چھپرا: دیکھتے ہی دیکھتے گنگا ندی میں ڈوب گئی کشتی

ہمالیہ سے نکلنے والی کوسی نیپال کے پہاڑی علاقے سے ہر سال سلٹ لے کر آتی ہے۔ جس سے کوسی ندی کی سطح اونچی ہوتی گئی۔ جس کی وجہ سے پانی بڑھنے پر ندی اپنی حدود کو توڑ کر علاقے میں پھیل جاتی ہے۔ ایک بڑی وجہ یہ ہے جس کے بارے میں جانکاری کہتے ہیں کہ قریب سوا دو لاکھ ہیکٹر زمین کو بچانے کے لئے کوسی پر پشتہ تو بنا دیا گیا لیکن اس کی قیمت قریب 4,00,000 ہیکٹر زمین برباد کر چُکانی پڑی ہے۔

ہر سال تباہی مچاتی ہے کوسی ندی۔ْ

کوسی پشتہ کا کوئی فائدہ نہیں ہوا

نیپال سے آنے والی سپت کوسی کے بہاؤ کو روکنے کے لئے 1955 سے 1962 کے درمیان میں کوسی پشتہ بنایا گیا۔ اس کی مرمت پر اب تک ہزاروں کروڑ روپیے خرچ ہوچکے ہیں۔ سال 2008 میں پشتہ ٹوٹنے سے جو سیلاب آئی تھی اس سے تقریبا 15,000 کروڑ کا نقصان ہوا اور سینکڑون لوگوں کی جان چلی گئیں۔

کیا کہتے ہیں جانکاری؟
اس بارے میں تجزیہ نگار ڈاکٹر سنجے کمار کہتے ہیں کہ کوسی پر ہائی ڈیم اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ندی میں جو سلٹ جمع ہے، اس کی صفائی کا انتظام کرنا ہوگا۔

وہیں ڈاکٹر ویدیارتھی کہتے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر کوشش کے ساتھ ساتھ ریاستی سرکار کو اپنی سطح سے تمام چیزوں کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔ خاص طور پر ندی میں جمع گاد ہٹانا بے حد ضروری ہے۔

کیا بولے وزیر؟

آبی وسائل کے وزیر سنجے جھا کہتے ہیں کہ نیپال سے آنے والے پانی کو لے کر اب تک کوئی مدد نیپال کی طرف سے نہیں کیا گیا ہے۔ مرکزی سرکار کی طرف سے 2004 میں ہی ڈیم بنانے کے لئے ڈی پی آر بنانے پر فیصلہ ہوا ہے۔ نیپال کے بھروسے نہیں رہ کر ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکالیں گے۔

مزید پڑھیں:رامپور میں قبروں سے لاشیں کیسے باہر آگئیں؟

ABOUT THE AUTHOR

...view details