بہار میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرنے والی کوسی ندی (Kosi River) کی کہانی اس بس اتنی ہے کہ ہر سال صرف سال بدل بدلتا ہے، کہانی وہی ہوتی ہے۔ پشتہ کا ٹوٹنا، فصلوں کا برباد ہونا، سینکڑوں لوگوں اور جانوروں کا غرقاب ہو جانا ہے۔ ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا سیلاب زدہ علاقے سے دوسری جگہ چلے جانا اور سیلاب کے نام پر کروڑوں روپیے خرچ کرنا یہ سب عام باتیں ہو گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود حالات پہلے سے اور زیادہ خراب اور خطرناک ہوتے جا رہا ہے۔ پشتہ کب اور کہاں ٹوٹ کر لاکھوں لوگوں کو متاثر کر دے اس پر ریاستی سرکار سنجیدہ نہیں ہے بلکہ صرف بیان جاری کر رہے ہیں۔
کوسی ندی ہر سال سینکڑوں لوگوں کو اپنی آغوش میں لیتا ہے۔ گزشتہ 40 سال میں جتنی بربادی سیلاب کی وجہ سے کوسی ندی نے کی ہے اس طرح کی بربادی شاید کسی اور ندی نے نہیں کی ہے۔ بہار کے سپول میں نیپال سرحد پر بھیم نگر کے راستے داخل ہونے والی کوسی ندی، سہرسہ ہوتے ہوئے قریب 260 کیلومیٹر کا راستہ طیے کرنے کے بعد کٹیہار کے کوسیلا میں گنگا ندی میں جا مل جاتی ہے۔
260 کیلومیٹر کا سفر کرتی ہے کوسی
کوسی ندی اپنے 260 کیلومیٹر کی لمبائی میں سہرسہ، سپول اور مدھے پورہ کے علاوہ سمانچل کے پورے علاقے کو متاثر کرتا ہے۔ جس میں کٹیہار، کشن گنج، پورنیہ، ارریہ کے علاوہ متھلانچل کے دربھنگہ، مدھوبنی اور کھگڑیا بھی شامل ہیں۔ اس پورے علاقے کو کوسی بیلٹ کہا جاتا ہے۔ علاقے میں زمین کافی زرخیز ہوتی ہے جس سے لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی چلتی ہے۔ لیکن یہی ندی مانسون کے وقت ان لاکھوں لوگوں کے لئے مصیبت اور جان لیوا بن جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:چھپرا: دیکھتے ہی دیکھتے گنگا ندی میں ڈوب گئی کشتی
ہمالیہ سے نکلنے والی کوسی نیپال کے پہاڑی علاقے سے ہر سال سلٹ لے کر آتی ہے۔ جس سے کوسی ندی کی سطح اونچی ہوتی گئی۔ جس کی وجہ سے پانی بڑھنے پر ندی اپنی حدود کو توڑ کر علاقے میں پھیل جاتی ہے۔ ایک بڑی وجہ یہ ہے جس کے بارے میں جانکاری کہتے ہیں کہ قریب سوا دو لاکھ ہیکٹر زمین کو بچانے کے لئے کوسی پر پشتہ تو بنا دیا گیا لیکن اس کی قیمت قریب 4,00,000 ہیکٹر زمین برباد کر چُکانی پڑی ہے۔