آستانہ شہبازیہ کے داخلی دروازے پر نوٹس چسپاں کر دی گئی ہے کہ کورونا وائرس وبأ سے عقیدت مند اپنے گھروں میں ہی دعا و استغفار کریں۔
لہذا زیادہ ترعقیدت مندوں نے اس پرعمل کیا مگر مٹھی بھر لوگوں نے آستانہ کے باہری دروازہ پر ہی موم بتی جلائی اور شمع روشن کرتے ہوئے اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دعا مانگی اور اس مہلک بیماری سے نجات کی بھی دعا مانگی۔
اسی طرح سو سالہ قدیم تاتار پور کی جامع مسجد میں بھی تالا لگا ہوا تھا اور سڑکیں سنسان تھیں جب کہ عام طور پر شب برات کے موقع پر رات میں یہاں بہت بھیڑ ہوتی ہے اور رات بھر لوگ مسجدوں میں عبادت کرتے ہیں۔
اُدھر بھاگلپور شہر کے سب سے بڑے قبرستان جنت الفردوس قبرستان میں ویرانی چھائی رہی اور قبرستان نہ آنے کی انتظامیہ کی ہدایت پر لوگوں نے پوری طرح عمل کیا۔
شبِ برات پر بھاگلپور کے مسلمانوں کا قابل ستائش اقدام شب برات کو عبادت کی رات مانا جاتا ہے، اس موقع پر عقیدت مند مسجدوں میں رات بھر عبادت کرتے ہیں اور اپنے آباؤ اجداد کی قبروں پر جاکر فاتحہ پڑھتے ہیں اور ان کی مغفرت کے واسطے دعا مانگتے ہیں۔
لیکن کورونا بیماری نے اس بار عقیدت مندوں کو گھروں میں ہی عبادت کرنے پر مجبور کیا۔ اور بھاگلپور کے مسلمانوں نے "جان ہے تو جہان ہے" والے محاورہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی دُور اندیشی کا ثبوت دیا۔