گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں کسانوں کو کاشتکاری میں مدد کے لیے بائیوچار شروع ہوا ہے اس کے لیے اینٹ اور مٹی کا بائیوچار پروسیسنگ یونٹ تیار کیا گیا ہے اس سے نکلنے والے فضلات کو کھیتوں میں ڈال کر کھاد کے طور پر استعمال کیا جائے گا اس کے ہونے سے کسانوں کو یہ بھی راحت ملے گی وہ کھیتوں میں پرالی ' فصل کی ڈنڈی' نہیں جلائیں گے بلکہ اسے فروخت کرکے آمدنی بھی کریں گے تین سے پانچ روپے کلو پوال فروخت ہوگا ۔ راجیو سنگھ سنیئر سائنٹس زرعی سینٹر گیا نے بتایاکہ دھان کا پوال جو کسانوں کے لیے درد سر بنتا جا رہا تھا، کسان اسے کھیتوں میں جلا دیتے تھے۔ اس کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹس سامنے آرہے تھے تاہم حکومت اسی پوال اور پرالی کو خرید کر بائیوچار بنانے کا کام کر رہی ہے۔ یہ بائیوچار کسانوں کے کھیتوں میں نائٹروجن بڑھانے کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے غذائی اجزاء کو بڑھانے کا بھی کام کرے گا۔
اس کے استعمال سے نامیاتی اور پائیدار کاشتکاری کو فروغ ملے گا۔ مصنوعات بھی معیاری ہوں گی اور اس سے کسانوں کو پوال جلانے کی پریشانی سے بھی نجات مل جائے گی۔ پہلے کسان اپنے کھیتوں میں پوال جلاتے تھے۔ جس کی وجہ سے ماحول بھی آلودہ ہوجاتا تھا اور اس سے کھیتوں میں بڑی مقدار میں دستیاب مائیکرو نیوٹرینٹس بھی ضائع ہو جاتے تھے ، کھیتوں کی مٹی خراب ہونے کے بعد زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے کاشتکار اپنی فصلوں میں کیمیائی کھادوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کھیتوں کی مٹی تیزابی اور الکلائن ہوتی جا رہی ہے اب اس سے نجات حاصل ہوگی حالانکہ یہ ابھی ٹرائل کے فیز میں ہے اسکے کتنے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اس کا پتہ تو بعد میں چلے گا۔