شین مظفرپوری قومی سطح کے مشہور افسانہ نگار، بہترین ناول نگار اور پلند پائے کے صحافی تھے، انہوں نے بہت کم مدت میں ہی بڑی شہرت اور عزت حاصل کر لی، شین مظفرپوری میں بے پناہ تخلیقی صلاحیت تھی، وہ زود نویس تھے، کثرت سے مضامین اور افسانے لکھے، ایسے عظیم المرتبت شخصیت کی پوری زندگی مختلف قسم کی پریشانیوں اور معاشی الجھنوں میں گزری، انہوں نے زندگی کے بہت سارے کرب کو جھیلا، تنگی میں اپنی زندگی بسر کی، انہیں ان کی زندگی میں وہ مقام نہیں ملا جس کے وہ حقدار تھے۔ Function on Shane Muzaffarpuri and Sohail Azeem Abadi
مذکورہ باتیں محکمہ کابینہ سکریٹریٹ، اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام منعقد " شین مظفرپوری اور سہیل عظیم آبادی یادگاری تقریب" سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے صدر ڈاکٹر قاسم خورشید نے کہی. اپنے صدارتی خطاب میں قاسم خورشید نے مزید کہا کہ شین مظفرپوری آزادی سے پہلے تقسیم کے درد کو، ترقی پسندی کے عروج کو اور آزادی کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کو بہت شدت سے محسوس کیا اور اسے خوبصورتی سے اپنے فکشن کا موضوع بنایا، اس سیشن میں شین مظفرپوری کے حوالے سے ڈاکٹر ابو بکر رضوی، ڈاکٹر علاء الدین خان اور حذیفہ شکیل نے مقالہ پیش کیا۔