پٹنہ: ریاستی جے ڈی یو کے چیف ترجمان سابق وزیر و ایم ایل سی نیرج کمار اور ترجمان اروند نشاد نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں گجرات کے آئینی اداروں کا سیاسی استعمال کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ 2002 میں ایک 19 سالہ حاملہ خاتون کی جنسی زیادتی کی گئی اور اس کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے 6 افراد کے قاتلوں اور اجتماعی جنسی زیادتی کے سزایافتوں کو گجرات پریہار بورڈ کے نامزد رکن اسمبلی نے آزاد کرانے میں کردار ادا کر کے سماجی گناہ کیا ہے ۔
ریاستی جے ڈی یو کے چیف ترجمان سابق وزیرو ایم ایل سی نیرج کمار اور ترجمان اروند نشاد نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں گجرات کے آئینی اداروں پر سیاسی استعمال کا الزام لگایا اور کہا کہ 2002 میں ایک 19 سالہ حاملہ خاتون کے ساتھ عصمت دری کرنے اور اس کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے 6 افراد کے قاتلوں کو گجرات پریہار بورڈ کے ذریعہ معافی دے دی گئی ، جب کہ انہیں معزز عدالت نے قصور وار ٹھہرایا تھا۔ بہار آنے پرجے پی لیڈر اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو یہاں کی خواتین کو ضرور جواب دیناچاہئے کہ بی جے پی کے زیر اقتدار گجرات میں بلقیس بانو کے واقعہ پر حکومت نے ناانصافی کیوں کی۔
پانچ ریاستوں بہار، یوپی، کرناٹک، آسام اور دہلی کی مثال دیتے ہوئے، گجرات پریہار بورڈ کی تشکیل کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ تمام ریاستوں کے پریہار بورڈ میں ریاست کے جیل، پولیس، لاءاینڈ آرڈر، محکمہ داخلہ اور ہائی کورٹ کے نامزد افراد ممبر ہوتے ہیں۔ ملک میں شاید ہی کوئی ایسی ریاست ہو گی جس میں کوئی سیاسی شخص پریہار بورڈ کا ممبر ہو۔ لیکن گجرات کے پریہار بورڈ کے دس میں سے پانچ ممبران نہ صرف بی جے پی کے رکن ہیں، بلکہ ان میں سے دو ایم ایل اے سی کے راول، اور سمن بین چوہان اور گودھرا سے مرلی مول چندانی، بی جے پی کے سابق میونسپل کونسلر شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ گجرات حکومت اس سال گجرات میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مجرم بی جے پی لیڈروں اور کارکنوں کو جیل سے غیر قانونی طور پر رہا کر رہی ہے۔ درحقیقت ایسے مجرموں کو رہا کرکے بی جے پی اپنے کارکنوں میں یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اگر وہ قتل، عصمت دری اور دیگر قسم کے جرائم کرتے ہیں تو بی جے پی حکومت انہیں ہر قیمت پر بچائے گی۔