ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے ہندی ساہتیہ سمیلن میں کوی سمیلن کا انعقاد عمل آیا۔ اس دوران ہندی ساہتیہ سمیلن کے صدر ڈاکٹر انیل کمار سلبھ نے اردو اور ہندی کو گنگا جمنی تہذیب کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ کہ ادب خواہ اردو ہو یا ہندی، وہ ہماری گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے اور اس کا ایک حصہ مشاعرہ بھی ہے۔ مشاعرہ لوگوں میں ادب کے تئیں دلچسپی پیدا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
ڈاکٹر انیل کمار سلبھ نے کہا کہ زبان کو کسی حلقہ میں محدود نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ جس طرح اردو ادب ہر شخص کی زبان ہے، اسی طرح ہندی ادب بھی لوگوں کے دلچسپی کا مرکز ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ آج ہندی ادب کے تئیں لوگوں میں دلچسپی تھوڑی کم ہوئی ہے، لیکن یہ ہماری وراثت ہے اور ہمیں اسے فروغ دینا چاہیے۔
اردو اور ہندی زبان کی فروغ کے لیے حکمت عملی اپنائی جائے انہوں نے کہا کہ اردو اور ہندی دونوں سگی بہنیں ہیں، جس طرح اردو ادب سے لوگوں میں چاشنی پیدا ہوتی ہے، اسی طرح ہندی ادب سے لوگوں میں تازگی پیدا ہوتی ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کوئی بھی زبان ہو اس کے فروغ کے لئے حکمت عملی اپنائی جائے۔
مزید پڑھیں: 'ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا'
دہلی سے تشریف لائے شاعر و پروفیسر راجا رمن نے کہا کہ آج ہندی ساہتیہ کے ادیب مالی اعتبار سے پریشان ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ ادیبوں کے مالی استحکام کے لئے ضروری اقدامات کریں، تاکہ فاقہ کشی کی زندگی گزار رہے ادیبوں میں خوش حالی آئے۔
جن شاعروں نے اشعار پیش کئے ان میں معین گریڈیہوی، شویتا کماری، آنند شرما ، ڈاکٹر رتن جین، منشی پریم شرما کے نام شامل ہیں۔