بہار میں جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں ویسے ویسے سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور اسی دوران سیاسی پارٹیوں سے زیادہ سے زیادہ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔
گیا: اسمبلی انتخابات میں مناسب مسلم نمائندگی کا مطالبہ 2015 اور 2019 انتخابات میں جس طرح سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مسلم نمائندگی کو نظر انداز کیا گیا تھا اس کو نظر میں رکھ کر مسلم رہنماء مضطرب ہیں۔
پارلیمانی انتخابات میں مگدھ کمشنری کے پانچ ضلعوں میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا۔ مگدھ کمشنری میں کل 26 اسمبلی نشستیں ہیں جبکہ ضلع گیا میں دس اسمبلی حلقہ ہیں۔
ضلع گیا میں 30 فیصد سے زائد مسلم رائے دہندے موجود ہیں اس کے باوجود گزشتہ انتخابات میں یہاں سے کسی مسلم امیدوار کو میدان میں نہیں اتارا گیا تھا۔
ضلع گیا کے 10 اسمبلی حلقوں میں بیلا گنج، گروا اور شیرگھاٹی ایسی نشستیں ہیں جہاں مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن موقف رکھتے ہیں۔
اس مرتبہ شیرگھاٹی سیٹ موضوع بحث بنی ہوئی ہے جبکہ یہ حلقہ 2010 میں تشکیل پایا تھا اور تبھی سے اس نشست پر جے ڈی یو کا قبضہ برقرار ہے۔ ونود پرساد اسمبلی میں شیرگھاٹی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
راشٹریہ جنتادل اقلیتی سیل کے ضلع صدر سید وسیم اکرم نے کہا کہ گذشتہ 10 سالوں میں حکمراں جماعت کے رکن اسمبلی نے شیرگھاٹی حلقہ میں کچھ بھی ترقیاتی کام انجام نہیں دیئے۔ اقلیتوں کو یہاں نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے اپنی پارٹی کی جانب سے مسلم امیدواری کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ ضلع گیا میں کم ازکم دو نشستوں پر مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا جانا چاہئے۔
جے ڈی یو اقلیتی سیل کے صوبائی جنرل سکریٹری وارث علی خان نے بھی تسلیم کیا کہ یہاں اس بار مسلم ووٹ فیصلہ کن ہوں گے ایسے میں اگر پارٹی کی جانب سے مسلم امیدوار کو ٹکٹن دیا جاتا ہے تو اس کی جیت یقینی ہوگی۔
وارث علی خان اور سید وسیم اکرم نے اپنی اپنی پارٹیوں کی جانب سے امیدوار بننے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ہر حال میں پارٹی کے ساتھ ہیں۔
واضح رہے کہ شیرگھاٹی میں 31 پنچایت اور 286 بوتھ ہیں۔