اردو

urdu

ETV Bharat / state

'فسادپرقابوپانے کے لئے ریاستی حکومت کی سفارش پر ہی پہنچتی ہیں مرکزی فورسز ' - اقلیتی ادارہ مرزاغالب کالج

فسادات یا لاء اینڈآرڈر سے متعلق معاملات سے نمٹنے اور حالات کو پرسکون بنانے میں مدد کے لئے مرکزی فورسز اسی وقت پہنچتی ہیں ۔ جب ریاستی حکومت کے ذریعے مرکزی محکمہ داخلہ سے سفارش کرکے بلایا جاتا ہے۔ مرکزی فورسز کے اپنے اپنے کام ہوتے ہیں جو وہ ایمانداری سے کرتی ہیں ۔ فسادات یا اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کوروکنے کے لئے سی آرپی ایف ہوں یادیگر مرکزی نیم فوجی دستہ بغیر اجازت کے مداخلت نہیں کرسکتی ہیں ۔ تاہم جہاں بھی فسادیا ناخوشگوار واقعات کو پرسکون بنانے کے لئے سی آرپی ایف کو بلایاگیا ہے وہاں یہ بغیرکسی تفریق کے ایمانداری کے ساتھ حالات کوقابو میں کیا ہے

'فسادپرقابوپانے کے لئے ریاستی حکومت کی سفارش پر ہی پہنچتی ہیں مرکزی فورسز '
'فسادپرقابوپانے کے لئے ریاستی حکومت کی سفارش پر ہی پہنچتی ہیں مرکزی فورسز '

By

Published : Mar 3, 2020, 10:45 PM IST

ریاست بہار کے شہرگیا میں واقع اقلیتی ادارہ مرزاغالب کالج میں سی آر پی ایف کے معاشرتی رسائی کے تحت ' فرینڈلی پولسنگ ' پروگرام میں سی آرپی ایف کے اسپیشل ڈائریکٹر جنرل ارون کمارشرمانے طلباء وطالبات سے ملاقات کی ۔

اس دوران ارون کمار نے فرینڈلی پولسنگ پروگرام میں کہاکہ ملک میں جو صورتحال پیدا ہوتی ہے ۔ اس میں ہماری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم شہریوں کے مابین مضبوط اعتماد پیدا کریں تاکہ ہم ملک کے شہریوں کا اعتماد جیت سکیں ۔

'فسادپرقابوپانے کے لئے ریاستی حکومت کی سفارش پر ہی پہنچتی ہیں مرکزی فورسز '

فورسز کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ امن وامان برقرار رکھیں اور اسکے لئے سبھی شہریوں کے تعاون کی بھی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کے تعاون سے 'سیوک ایکشن پروگرام ' کے تحت نکسل زدہ علاقوں میں سی آرپی ایف معاشراتی کاموں کوبہترین ڈھنگ سے انجام دے رہی ہے۔

نکسل زدہ علاقوں کی صورتحال اب بدلی ہے ۔لوگ پولیس فورسز کے کاموں سے متاثر ہوکر جڑرہے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم جس کام میں بھی لگائے جائیں خواہ وہ نکسلیوں سے لڑائی ہو یافساد زدہ علاقوں میں فسادیوں پر شکنجہ کسنا ہو ہرجگہ عام شہری کی حفاظت کے لئے جی جان لگادیتے ہیں۔

شہریوں کی حفاظت کی ذمے داری پوری ایمانداری سے انجام دی جاتی ہے ۔دراصل سی آر پی ایف کی سرگرمیوں کو طلباء اورعام لوگوں تک قابل رسائی بنانے کے لئے سنٹرل ریزرو پولیس فورس فرینڈلی پولیسنگ کے ذریعے متعدد پروگرام کرتی ہے۔

'فسادپرقابوپانے کے لئے ریاستی حکومت کی سفارش پر ہی پہنچتی ہیں مرکزی فورسز '

ڈی جی ارون کمار شرما نے کہا کہ کالج کے طلبا کے لئے یہ خصوصی پروگرام کیا گیا ہے۔ طلبا کو سی آر پی ایف اور مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے کام کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام طلباء و طالبات میں عام شعور اجاگر کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ یہ پروگرام طلباء کے کیریئر میں کارآمد ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا پروگرام تمام کالجوں میں ہونا چاہئے۔

کیونکہ جو معلومات ہم ان کو دیں گے وہ کتابوں میں نہیں مل سکتی ہے ۔اس پروگرام میں مرکزی ریزرو پولیس فورس کی تمام سرگرمیاں آویزاں کی گئیں۔ جس میں معاشرتی کاموں سمیت انکی کاروائی شامل تھی ۔ طلباء نے سی آر پی ایف کے اسپیشل ڈائریکٹر جنرل ارون کمار شرما کے ساتھ دوستانہ پولیسنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔

اس میں موجود سنجے کمار کے ڈی آئی جی سی آر پی ایف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نکسلی اپنے اصولوں سے انحراف کرچکے ہیں ، اب وہ لوٹ اور فروتی کی رقم جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

'فسادپرقابوپانے کے لئے ریاستی حکومت کی سفارش پر ہی پہنچتی ہیں مرکزی فورسز '

دیہی علاقوں کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کچھ انکے جال میں پھنس بھی جاتے ہیں ۔ انکے بچے تعلیم یافتہ ہوں یانہیں اس سے نکلسیوں کو کوئی لینادینا نہیں ہوتاہے

جبکہ بڑے نکسلی کے بچے بڑی یونیورسیٹیوں اور کالجوں میں پڑھتے ہیں ۔
نشیت کمار کمانڈنٹ سی آر پی ایف نے بھی اپنے تاثرات کااظہار کیا اورطلباء اور وہاں موجود افراد کے سوالات کے جوابات دیئے۔ موجود لوگوں سے گزارش کی کہ کسی بھی واقعے کی افواہوں پر دھیان نہیں دیں اور ناہی اس پر کوئی ری ایکشن کامظاہرہ کریں ، حقیقت کوجانیں اور سمجھیں۔

:اس سے قبل سی آرپی ایف کے سبھی اعلی افسران کااستقبال کالج کے سکریٹری سید شبیع عارفین شمسی نے گلدستہ اور شال پیش کرکے کیا ۔ پروگرام کی نظامت پروفیسر عبدالقادر نے بحسن خوبی انجام دیا ۔اس موقع پر چیئرمین عزیز احمد منیری ، کالج کے پرنسپل پروفیسر جلاالدین انصاری ، پروفیسر شجاعت علی خان ، جی بی کے ممبر ایڈوکیٹ مسعود منظر ، سابق پرنسپل حفیظ الرحمن خان ، خورشید احمد خان ، غلام صمدانی ، شفیق الرحمن ، پروفیسر وسیم الحق ، ڈاکٹر فراست حسین ، اسلم ضیاء ،میڈیا انچارج شمشیر خان وغیرہ موجود تھے

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details