نوجوان بزرگوں کا سہارا ہوتا ہے، جب کسی چیز کی ضرورت پڑتی ہے تو بزرگوں کی نگاہ نوجوانوں کی طرف جاتی ہے، راہ چلتے کسی بزرگ کو اگر پریشانی ہو تو نوجوان فوراً بزرگوں کا ہاتھ تھام لیتے ہیں۔ مگر ذرا سوچئے اگر کوئی نوجوان بزرگ کو اس کے کام کرنے کے بہانے انہیں چکمہ دے کر اس کی چیز اڑا لے جائے تو کتنی تکلیف دہ بات ہوگی۔ ایسا ہی ایک معاملہ ارریہ میں پیش آیا۔
دراصل شہر کے باباجی کٹیا واقع ایک نالے کے پاس ایک بزرگ شخص عبد الفتح موٹرسائیکل لے کر کھڑے تھے اور سامنے بڑا سا نالہ تھا جسے بزرگ شخص پار نہیں کر پا رہے تھے، اتنے میں اس طرف سے آ رہے ایک نوجوان نے بزرگ سے کہا میں آپ کی گاڑی پار کرا دیتا ہوں، اس پر بزرگ نے نوجوان کو اپنی موٹرسائیکل دے دی، نوجوان موٹرسائیکل ہاتھ میں لے کر نالہ تو پار کرتا ہے مگر پار کرتے ہی موٹرسائیکل لے کر وہ فرار ہو جاتا ہے، بزرگ شور مچاتے رہے تب تک وہ وہاں سے فرار ہو گیا۔