انصاری برادری نے ذاتی گنتی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگایا ہے گیا: ذات پر مبنی رپورٹ سے صوبہ بہار کی سیاست میں بڑی تبدیلی رونما ہونے والی ہے۔ مگر اس سروے سے مسلمانوں کی کئی برادریوں کی طرف سے سوال کھڑے کیے جانے لگے ہیں اور اس حوالہ سے وہ ناخوش ہیں۔ انصاری برادری کے رہنماوں نے گنتی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگایا ہے ۔اس حوالہ سے آج ای ٹی وی بھارت نے انصاری مہاپنچایت کے قومی صدر وسیم نیئر انصاری سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ بہار میں ذات پر مبنی گنتی کی حمایت کے ساتھ مخالفت بھی ہو رہی ہے۔ اب مسلم برادریوں کی دوسری بڑی برادی ' انصاری برادی ' کے انصاری مہا پنچایت کے رہنماؤں نے اعداد وشمار کی رپورٹ کو سیاسی متاثر رپورٹ بتاکر اسکی مخالفت کی ہے۔ انصاری مہا پنچایت کا کہنا ہے کہ اُنکے ساتھ سازش ہوئی ہے جس میں حکومت بہار میں بیٹھی اعلی قیادت کا براہ راست ہاتھ ہے۔
اس حوالہ سے انصاری مہا پنچایت کے قومی صدر وسیم نیئر انصاری سے ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگو کی ہے۔ وسیم نیر انصاری نے اسی برس انصاری مہا پنچایت کو سیاسی پارٹی میں تبدیل کرتے ہوئے ' لوک پریہ سمتا پارٹی ' بنایا ہےاور اسکے وہ قومی صدر ہیں ، انکی سیاست اہم طور پر انصاری اور پسماندہ برادریوں کے ارد گرد ہے حالانکہ ان پر اکثر مسلم آبادی میں برادری تعصب کو بڑھاوا دینے اور مجموعی طور پر مسلم آبادی کے ایشوز سے منھ موڑنے کا الزام لگتا رہا ہے لیکن وسیم نیئر اور اُنکے حامیوں کی جانب سے ان الزمات کی تردید کی جاتی رہی ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ صرف سیاسی و سماجی طور پر بچھڑے ہوئے لوگوں کے حقوق اور حصے داری کی باتیں کرتے ہیں اور اُنکی لڑائی لڑتے ہیں۔
وسیم نیر انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بہار میں ذات کی بناء پر ہوئی گنتی کا استقبال ہے تاہم گنتی کی رپورٹ کو اُنہوں نے سیاسی رپورٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی مفاد کے لیے اس رپورٹ میں گڑ بڑی کرائی گئی ہے ، انکا الزام یہ کہ انصاری برادری کی تعداد اسلئے کم دکھائی گئی ہے کیوں کہ بہت تیزی سے مانگ ہورہی تھی کہ انصاری برادری کی آبادی 11 فیصد ہے اور اس برادری کو سیاسی طور پر مناسب حصے داری ملنی چاہیے حالانکہ موجودہ رپورٹ میں انصاری برادری کی آبادی 3.55 فیصد بتائی گئی ہے ، اُنہوں نے کہا کہ حصے داری کے طور پر بہار میں ایک بھی ہمارے سماج کا ایم ایل اے نہیں ہے، 243 اسمبلی نشست، 75 ایم ایل سی نشست ،16 راجیہ سبھا نشست ، 40 لوک سبھا نشست ہے باوجود کہ سبھی نشستوں سے انصاری برادری کی نمائندگی صفر ہے ، ایک بھی کسی ہاؤس کا ممبر انصاری برادری کا کوئی فرد نہیں ہے اور بنائے بھی نہیں جاتے ہیں، علی انور انصاری کے بعد کوئی دوسرا راجیہ سبھا نہیں گیا ہے ،جبکہ بہار کی سیاسی پارٹیاں بالخصوص آر جے ڈی ، جے ڈی یو کے رہنماء ' سماجی انصاف ، جس کی جتنی آبادی اس کی اتنی حصے داری' کی باتیں کرتے ہیں تو اب سوال یہ کو ہماری حصہ داری کہاں ہے ؟ اسکو سیاسی پارٹیاں واضح کریں ، پسماندہ طبقات کے ووٹ انہیں چاہئے تاہم حصے داری نہیں دیں گے۔
کسی ایک بلاک میں کرالیں جانچ
وسیم نیئر انصاری ذات کی بناء پر گنتی کے اعداد وشمار کو متاثر کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انصاری برادری کی اصل آبادی کی فیصد جاری کی جاتی تو برادری کے برسوں کے مطالبے کو تقویت ملتی اور اگر عظیم اتحاد کو برادری وار حصے داری دینے کی نوبت آتی ہے تو انہیں انصاری برادری کو زہادہ حصے داری دینی پڑجاتی ، ویسے ان سے امید نہیں ہے کہ یہ برادری وار حصے داری دیں گے ، کیونکہ دو برادری جنکی حکومت ہے ان کی حصے داری کم ہوجائے گی۔ اسلیے یہ سوچی سمجھی سازش کی وجہ سے کیا گیا ہے ۔انہوں نے وزیراعلی نتیش کمار اور نائب وزیراعلی تیجسوی یادو کی تنقید کے ساتھ کہاکہ اگر حکومت میں بیٹھے افراد کی نیت صاف ہے اور وہ واقعی پسماندہ مسلمانوں کے حقوق کی بازیابی کیلئے فکر مند ہیں تو ہماری شکایت کو سنتے ہوئے بہار کے کسی ایک بلاک کو دوبارہ سے جانچ کرالیں کہ انصاری برادری کی آبادی کیا ہے ، حکومت چاہے تو اس جانچ کے اخرجات برادری سے پہلےہی سرکاری ٹریزری میں جمع کرالے ، ہم برادری کی طرف سے جمع کرنے کو تیار ہیں بشرطیکہ برادری کے ذی شعور افراد بھی سروے ٹیم کے ساتھ ہونگے ، انہوں نےکہا دراصل ذات کی بناء پر جو گنتی ہوئی ہے اس میں جن برادریوں کو زیادہ فیصد دیکھانا ہے انکے یہاں گنتی کرنے کی فیصد زیادہ ہے اور جن کو کم دیکھاناتھا انکی آبادی میں کم فیصد کو گنا گیا ہے جسکے نتیجے میں آبادی فیصد کم اور زیادہ ہوئی ہے ۔حکومت کی نیت صاف ہے تو دوبارہ سے کسی ضلع یا بلاک میں ایمانداری کے ساتھ جانچ کرالے۔
عظیم اتحاد بنائے مسلم آبادی سے وزیراعلی
وسیم نیئر انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مزید کہاکہ چونکہ یہ واضح ہوگیا ہے کہ مجموعی طورپر مسلمانوں کی آبادی 17.7 فیصد ہے حالانکہ اس فیصد پر بھی انہیں شک و شبہات ہیں اور انکا ماننا ہے کہ مسلم آبادی کی فیصد قریب 20 سے 21 فیصد ہے ۔ اسکی وجہ نیئر بتاتے ہیں کہ اول تو یہ کہ مسلم آبادی کی پسماندہ طبقات کی صحیح ڈھنگ سے گنتی نہیں ہوئی ہے اور دوسری بات یہ کہ مسلم آبادی کی ایک اور برادری کلال عراقی کو مسلم آبادی کے بجائے ہندو آبادی کے تیلی برنوال مودی برادری کے زمرے میں رکھ کر گنتی کی گئی اور اسکی رپورٹ بھی ہندو آبادی کی قریب 20 برادریوں کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔ اگر مسلم آبادی کے ساتھ کلال عراقی کی فیصد پیش کی گئی ہوتی تو مسلم آبادی کی فیصد مزید بڑھ جاتی ۔ حکومت کو یہ بھی واضح کرنا چاہئے کہ کلال عراقی کی آبادی گنتی کو ہندو مسلم کے کس زمرے کی فیصد میں شامل کیا گیا ہے ۔ اسلیے یہ ماننا ہے کہ مسلم آبادی کی فیصد 20 فیصد سے زائد ہے اور اس صورت میں 2025 میں عظیم اتحاد کو چاہیے کہ 14 فیصد آبادی والی برادری یادو کے بجائے مسلم آبادی کے مسلم رہنماء کو وزیراعلی کا امیدوار بنائے اور موجودہ کابینہ میں مسلم وزرا کی تعداد یادو برادری سے زیادہ بڑھائی جائے جبکہ وزرا میں یادو برادری کے 6 وزرا آرجے ڈی سے ہیں اور مسلم وزرا میں آرجے ڈی سے تین وزرا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عظیم اتحاد کی پارٹیوں کی جانب سے مسلمانوں کو بی جے پی کاخوف دیکھا کر ووٹ لیا جاتاہے ، مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہونے کے باوجود کم کرکے دیکھائی گئی ہے اور یہ آرایس ایس اور بی جے پی کے ہندوتوا کے ایجنڈے پر چلتے ہوئے فیصد کم دیکھائی گئی ہے ۔ان سے اگر کوئی مسلم پارٹی یا مسلم نمائندہ سوال کرنے لگے تو انکے چہیتوں کی طرف سے ان پر بی جے پی کے ہم پیالہ ہونے کا الزام لگانے لگتے ہیں جبکہ حقیقت ہے کہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں صرف استحصال کرتی ہیں اور جب حق دینے کی بات آتی ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں ، انصاف تو تب ہوگا جب مسلمانوں کی حصے داری بڑھے گی ۔یہاں تک کہ ان پارٹیوں میں ایک بھی مسلم لیڈر کسی بڑے عہدے پر فائز نہیں ہے ، اسلیے سوال کرنے پر الزام لگتے ہیں اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مضبوطی سے اسکا سامنا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Caste Census in Gaya بہار کی مسلم آبادی میں شیخ برادری اور انصاری برادری کی آبادی سب سے بڑی ہے، مردم شماری سروے
ہر اضلاع میں آر ٹی آئی سے مانگی جائے گی رپورٹ
انصاری مہاپنچایت اور لوک پریہ سمتا پارٹی کی جانب سے بہار کے ہرضلع میں آرٹی آئی کرکے بلاک اور پنچایت سطح پر رپورٹ مانگی جائے گی ، ساتھ ہی وسیم نیئر انصاری نے کہاکہ وہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کریں گے ، پنچایت سطح پر میٹنگ کرکے اس پر فیصلہ کیا گیا ہے پارٹی اور برا دری کے دانشوروں اور عہد دران کے ساتھ پٹنہ میں میٹنگ کی جائے گی اور اس پر غور وفکر کیا جائے گا، سڑک سے لیکر عدالتوں میں قانونی طور پر لڑائی لڑی جائے گی ۔یہ انکے مستقبل کا سوال ہے اور یہ صاف ہے کہ انصاری برادری کی تعداد کم دیکھائی گئی ہے۔