اردو

urdu

ETV Bharat / state

Akhtarul Iman on Sajjad Nomani: مولانا سجاد نعمانی کے خط پر اخترالایمان کا ردعمل

مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کے خط پر مجلس اتحادالمسلمین بہار کے صدر اخترالایمان کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ Akhtar ul Iman Response to Maulana Sajjad Nomani Letter انہوں نے کہا کہ اترپردیش اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election میں مجلس تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار نہیں اتار رہی ہے بلکہ جہاں ہماری پوزیشن اچھی ہے، ایسی ایک سو سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کر رہے ہیں۔

مولانا سجاد نعمانی کے خط پر اخترالایمان کا ردعمل
مولانا سجاد نعمانی کے خط پر اخترالایمان کا ردعمل

By

Published : Jan 19, 2022, 10:40 PM IST

اترپردیش کے الیکشن میں آل آنڈیا مجلس اتحاد المسلمین All India Majlis E Ittehadul Muslimeen پوری مضبوطی کے ساتھ اتر رہی ہے، کئی مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے امیدواروں کی فہرست جاری List of MIM Candidates Released کر دی گئی ہے۔ مزید آگے اور بھی کیا جانا ہے۔

مولانا سجاد نعمانی کے خط پر اخترالایمان کا ردعمل

اس ضمن میں بہار کے رکن اسمبلی اور ایم آئی ایم رہنما اخترالایمان نے کہا اتر پردیش کی عوام نے تمام حکومتوں کو دیکھ لیا، خواہ وہ بی جے پی، کانگریس، بہوجن سماجوادی پارٹی ہو یا سماجوادی پارٹی سبھی نے یوپی کی عوام بالخصوص اقلیتوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔

انہیں ترقی کا سبز باغ دکھا کر صرف ووٹ حاصل کیا گیا مگر جو سہولیات انہیں فراہم کرنی چاہیے تھی اس میں تمام پارٹیاں ناکام رہی۔ ہم اس جمود کو توڑنے کے لئے آگے بڑھے ہیں، مجلس صرف انصاف اور ترقی کی بات کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:MIM First Non Nuslim Candidate Nominated: ایم آئی ایم کا پہلا غیر مسلم امیدوار پنڈت منموہن جھا

ایم آئی ایم بہار کے ریاستی صدر اخترالایمان نے ملک کے معروف عالم دین مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کے خط کے حوالے سے کہا کہ وہ ان کا ذاتی خط ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا خط نہیں ہے، تاہم ہم اپنے بزرگوں کا احترام کرتے ہیں، ان کے مشورے سے ہی آگے بڑھتے ہیں۔ انہوں نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ اس پر پارٹی کے اندر غور و خوض کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ویسے بھی مجلس یوپی میں تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار نہیں اتار رہی ہے بلکہ جہاں ہماری پوزیشن اچھی ہے ایسے ایک سو سیٹوں پر ہم اپنے امیدوار کھڑا کر رہے ہیں۔

اخترالایمان نے کہا کہ سیاست جرات مندی اور حکمت عملی کا نام ہے۔ ہم شروع سے اور جرات مندی کے ساتھ اقلیتوں کی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ آخر ہم اپنے حق کا مطالبہ ہی تو کر رہے ہیں جو ہمیں آئین دیتا ہے۔ مسلمان جس زبوں حالی کے شکار ہیں اس کا مداوا کون کرے گا۔ آج کون پارٹی ہے جو اقلیتوں کی ناخواندگی، بے روزگاری اور صنعت کاری کی بات کرتی ہے۔ کوئی نہیں ہمیں اب تک صرف ووٹ بینک بنا کر رکھا گیا مگر اب اتر پردیش کی عوام ایسے لوگوں کے جھانسے میں نہیں آئے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details