یہاں علاج کی غرض آنے والی غریب خواتین مریضہ مرد ڈاکٹروں سے اپنی پریشانی بیان کرنے میں شرم محسوس کرتی تھیں جبکہ خاتون ڈاکٹر کے نہ ہونے سے صاحب حیثیت خواتین پرائیویٹ نرسنگ ہوم کا رخ کرتی تھیں۔
ارریہ صدر اسپتال میں گزشتہ نو برسوں سے خاتون ڈاکٹر کا عہدہ خالی تھا اور خاتون ڈاکٹر کی تقرری کے لیے مقامی لوگ بھی شدت سے مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن اب ارریہ کی غریب و ضرورت مند خواتین کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ خاتون کے امراض کے لئے اب یہاں مستقل ایم بی بی ایس خاتون ڈاکٹر کی تقرری ہو گئی ہے جو اسپتال میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
نو سال بعد ارریہ صدر اسپتال کو ملی خاتون ڈاکٹر خاتون ڈاکٹر کے نہ ہونے سے یہاں سب سے بڑا مسئلہ ڈلیوری ڈپارٹمنٹ میں تھا جہاں حاملہ خاتون کی ڈلیوری کے وقت اہل خانہ کو متعدد تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور نرس کی نگرانی میں بچے کی ولادت ہوتی تھی۔
یہاں بعض اوقات حاملہ خاتون کی نازک حالت اور خاتون ڈاکٹر کی عدم موجودگی کے سبب بروقت صحیح علاج نہ ہونے سے کئی خواتین کی جان بھی جاچکی ہے لیکن اب لیڈی ڈاکٹر کے آنے سے اسپتال کی نرسیں بھی راحت کی سانس لے رہی ہیں۔
شعبۂ خواتین سے منسلک منیشا کماری بتاتی ہیں کہ 'کبھی کبھار حاملہ خاتون کی حالت نازک ہوجانے پر اسٹاف صحیح فیصلہ نہیں لے پاتا تھا لیکن اب خاتون ڈاکٹر کی موجودگی سے ایسے مسائل میں حد درجہ کمی واقع ہوگی اور خواتین بھی اپنے مسائل بلا جھجھک خاتون ڈاکٹر کو بتا سکیں گی'۔
اسپتال انچارج وکاس آنند کہتے ہیں کہ 'ایک لمبے وقفہ کے بعد خاتون ڈاکٹر کے آنے سے یقیناً ہم لوگ بھی راحت کی سانس لے رہے ہیں، اب یہاں علاج کے لیے آنے والی خواتین کو کسی طرح کی جھجھک نہیں ہوگی اور ان کا بہتر علاج کیا جا سکے گا'۔
ارریہ صدر ہسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر روپ نارائن کمار نے کہا کہ ہسپتال میں صرف ایک خاتون ڈاکٹر کافی نہیں، ہم لوگوں کی کوشش ہے یہاں خواتین کی آبادی کو دیکھتے ہوئے اور بھی خاتون ڈاکٹر کی تقرری ہو جس کے لئے محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران سے بات کروں گا۔'
ڈاکٹر انامیکا نے کہا کہ ان کے آنے سے خاتون مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے اور لوگ کھل کر اپنی بیماری یا دیگر مسائل کے بارے میں بتا پارہے ہیں اور جس کام کے لیے انھیں یہاں مقرر کیا گیا ہے اسے وہ بحسن و خوبی انجام دیں گی۔'
بہرحال صدر اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کے آنے سے ارریہ کی خواتین میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔