اردو

urdu

ETV Bharat / state

Sarpanch Arrested In Baramulla عصمت دری کے الزام میں گرفتار سرپنچ کا بی جے پی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، بی جے پی

شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے رفیع آباد علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک سرپنچ کو پولیس نے خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ گرفتار کیے گئے سرپنچ کی شناخت علی محمد ڈار ولد عبد الاحد ڈار ساکن راوچہ، رفیع آباد کے طور پر کی ہے۔

الطاف ٹھاکر
الطاف ٹھاکر

By

Published : Apr 19, 2023, 10:47 PM IST

سرینگر: بھارتیہ جنتا پارٹی نے واضح کیا ہے کہ بارہمولہ میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار سرپنچ کا پارٹی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور اس ضمن میں پھیلائی جارہی افواہیں حقیقت سے بعید ہے۔بتادیں کہ پولیس نے مبینہ آبرو ریزی کے الزام میں رفیع آباد سوپور میں سرپنچ کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے بدھ کے روز کہا کہ سوپور میں آبروریزی کے الزام میں گرفتار سرپنچ کا بھاجپا کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا کے ایک حصے نے غلط خبر دی ہے کہ علی محمد کا تعلق بی جے پی سے جو سراسر بے بنیاد اور حقیقت سے بعید ہے۔

بھاجپا ترجمان نے ذرائع ابلاغ سے درخواست کی ہے کہ خبر شائع کرنے سے پہلے معلومات کو درست اور حقائق کی جانچ پڑتال کریں.ان کے مطابق گرفتار سرپنچ تو بی جے پی کا کارکن بھی نہیں ہے۔ بتادیں کہ رفیع آباد کے راووچہ گاؤں کے سرپنچ علی محمد ڈار ولد عبدالحد ڈار کو مبینہ آبروریزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ایک خاتون نے پولیس تھانہ میں شکایت درج کی ہے کہ راووچہ گاوں کے سرپنچ نے مبینہ طورپر راس کی عصمت دری کرکے حاملہ بنا دیا۔معلوم ہوا ہے کہ شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے۔

مزید پڑھیں:Sarpanch Arrested on Rape Charges: عصمت دری کے الزام میں سرپنچ گرفتار

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ چند مہینوں کے دوارن وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں جرائم خاص طور پر خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کے پیش نظر عوام میں تشویش کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ چند ہفتہ قبل شمالی کشمیر میں ہی ایک والد کے ہاتھوں اپنی کمسن دختر جبکہ ایک نوجوان کے ہاتھوں معمر والدہ کے قتل کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔ جب کہ اس سے قبل گذشتہ ماہ وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں ایک 30 سالہ خاتون کا قتل کے بعد اس کے جسم کے اعضاء کو کاٹنے کا معاملہ بھی پیش آیا ہے۔ معاشرے میں خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے سبھی شعبہ ہائے فکر سے وابستہ افراد کو اپنی استطاعت کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔

(یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details