یومیہ مزدوری اور ہنر کے ذریعے روزگار کمانے والے غریب افراد کی کمر لاک ڈائون کی وجہ سے ٹوٹ چکی ہے۔
شمالی کشمیر میں ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ کا مشہور مچھلی بازار، جس میں سوپور کے ماہی گیر اپنا روزگار کماتے تھے، اس وقت لاک ڈائون کے دوران بند ہے جس سے ماہی گیروں کا روزگار بری طرح متاثر ہوا ہے۔
سوپور: لاک ڈائون کا ماہی گیروں کی آمدنی پر براہ راست اثر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک مقامی ماہی گیر غلام رسول نے بتایا کہ ’’نوروز (21مارچ) سے اپریل تک ہمارے کام کا سیزن عروج پر ہوتا تھا لیکن کووڈ19 کی وجہ سے نافذ لاک ڈائون سے ہمارے کاروبار پر کافی برا اثر پڑا ہے جس سے ہمارے علاقے میں سارے ماہی گیر بے کار ہو گئے ہیں۔‘‘
انکا کہنا تھا کہ پشتوں سے صرف ماہی گیری ہی انکا ایک وسیلہ روزگار ہے کیونکہ انکے پاس زمین زراعت ہے نہ کوئی دکان وغیرہ۔
انہوں نے کہا ’’ہمیں اس وقت کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہم غریب لوگوں کی مدد کے لیے سرکار آگے آ رہی ہے نہ اور کوئی رضاکارانہ تنظیم۔‘‘
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جموں و کشمیر میں بھی دیگر ریاستوں کی طرح سخت لاک ڈاون نافذ ہے، اور اس وبائی بیماری کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے اگرچہ لاک ڈاؤن پر عمل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاہم اس سے پیدا شدہ صورتحال کو بھی ابتر ہونے سے روکنا لازمی ہے۔
دریں اثناء سوپور کے ماہی گیروں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اِن مشکل اوقات میں انکی امداد کی جائے تاکہ ان کے ہاں فاقہ کشی کے نوبت نہ آئے۔