شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ کے واڈورہ بالا کے دوکبل گاؤں کے گھروں میں ابھی تک بجلی کی فراہمی نہیں ہوپائی ہے۔اکیسویں صدی کے اس دور میں جہاں لوگ چاند پر پہنچ گئے ہیں وہیں مذکوروہ گاؤں کے لوگ بجلی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
اس گاؤں میں آپ کو کھمبے اور ٹرانسفر تو نظر ضرور آئیں گے، لیکن وہ کہتے ہیں نہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے کچھ اور کھانے کے کچھ اور۔یہاں بھی بجلی کی وہی حالت ہے۔سڑک کنارے انتظامیہ کی جانب سے بجلی کے ٹرانسفر تو نصب کیے گئے ہیں، لیکن انتظامیہ کی جانب سے بجلی کی رسائی کو یقینی بنانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے۔
گاؤں کے لوگوں کی پریشانی پر خاموش بجلی محکمہ سے ناراض مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سنہ 1947 یعنی آزادی کے بعد یہاں محکمہ بجلی کی جانب سے کھمبے اور ٹرانسفر نصب کیے گئے لیکن اس کے بعد آج تک اس گاؤں میں بجلی کا کوئی نیا تار یا کھمبا نہیں لگایا گیا ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا ہے۔اگرچہ ہم نے کئی بار محکمہ بجلی کے ساتھ ساتھ اعلی حکام کی نوٹس میں بھی یہ بات لائی ہے تاہم آج تک اس پر کوئی کام نہیں کیا گیا ہے۔ہم ایک بار پھر انتظامیہ سے اپپیل کرتے ہیں کہ اس پسماندہ گاؤں کی طرف توجہ دی جائے تاکہ ہم اپنی زندگی آسان طریقے سے گزار سکیں۔
مزید پڑھیں:دستکاروں سے یہ استحصال کیوں؟
وہیں جب اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے محکمہ بجلی کے اعلی افسر کے ساتھ فون پر بات کی تو انہوں نے یقین دہانی دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی مرکزی سرکار کے تحت اسکیمیں ہے۔آئندہ وقت میں اس گاؤں میں ان اسکیموں کا فائدہ پہنچایا جائے گا، تاکہ ان کی مشکلات دور ہوسکے۔