لاش لے جانے کے لیے ایمبولنس فراہم نہ کرنے پر احتجاج بانڈی پورہ (جموں و کشمیر) :شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع کے بوٹھو گاؤں میں اُس وقت صف ماتم بچھ گئی جب ایک 23 سالہ مقامی نوجوان بجلی کی مرمت کے دوران برقی رو کے راست رابطے میں آکر فوت ہو گیا۔ مقامی باشندوں کے مطابق متوفی ایک چھت پر بجلی کی مرمت کر رہا تھا تاہم بجلی کا زور دار جھٹکہ لگنے سے وہ بے ہوش ہو کر گر گیا۔
مقامی باشندوں نے اسے فوری طور رپ ضلع اسپتال بانڈی پورہ پہنچایا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق اسپتال پہنچانے سے قبل ہی اس کی موت واقع ہو چکی تھی۔ متوفی کی شناخت داؤد احمد ریشی کے طور پر ہوئی ہے۔ تاہم لواحقین نے اسپتال کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اسپتال انتظامیہ پر انہیں ایمبولنس فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ مظاہرین نے سرینگر بانڈی پورہ روڈ پر احتجاج کیا۔
ادھر، مقامی ایس ایچ او کی مداخلت کے بعد میت کو لے جانے کے لیے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایمبولنس فراہم کی گئی جس کے بعد لوگوں نے احتجاج ختم کیا۔ اس حوالہ سے ضلع اسپتال بانڈی پورہ کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ، ڈاکٹر مشتاق، نے سبھی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان اسپتال پہنچانے سے قبل ہی فوت ہو چکا تھا اور لواحقین نے ایمبولنس کا مطالبہ کیا اسپتال میں ایک کریٹیکل کیئر کے علاوہ کوئی بھی ایمبولنس دستیاب نہیں تھی۔
ڈاکٹر مشتاق نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایمبولنس صرف علیل بیماروں کے لیے مختص ہے اور لاش لے جانے کے لیے اسپتال میں کوئی گاڑی موجود نہیں، تاہم جذبہ انسانیت اور خیر سگالی کے طور پر اور حالات کے پیش نظر بعض اوقات لاش کو لے جانے کے لیے اسپتال کی گاڑی فراہم کی جاتی تھی۔ احتجاج کو بے معنی قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ لواحقین کو حالات کے بارے میں باخبر کیا گیا اور انہیں کچھ وقت رکنے کا کہا تھا کیونکہ اسپتال کی ایمبولنس مریضوں کو لیکر دوسرے اسپتال گئی ہوئی تھی۔ ڈاکٹر مشتاق کے مطابق لواحقین نے اس کے باوجود احتجاج کیا جو بالکل بے معنی تھا۔
مزید پڑھیں:Bandipora Hospital Lacks Lift Facility بانڈی پورہ اسپتال میں لفٹ کی عدم دستیابی، مریضوں کو مشکلات کا