بانڈی پورہ میں پیر کی دوپہر اس وقت کہرام مچ گیا جب ایک 32سالہ خاتون کی لاش ضلع اسپتال پوسٹ مارٹم کے لیے پہنچائی گئی۔
پنزیگام سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد نے ضلع اسپتال بانڈی پورہ میں احتجاج کرتے ہوئے ’’مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا‘‘ دینے کا مطالبہ کیا۔
’خودکشی نہیں قتل‘، متوفیہ کے لواحقین کا الزام سنہ 2014میں پنزیگام سے تعلق رکھنے والے ایک خاتون کا نکاح رامپور علاقے میں ہوا۔ لواحقین کے مطابق انکے دو بچے ہونے کے باوجود انکے ازدواجی رشتے میں کافی تلخیاں تھی۔
احتجاج کر رہے لواحقین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ متوفیہ کے سسرال سے گزشتہ شب انہیں یہ اطلاع موصول ہوئی کی اس نے کوئی زہریلی شئی کھائی ہے، جس کے بعد انہیں ضلع اسپتال پہنچایا گیا۔
ڈسٹرکٹ اسپتال بانڈی پورہ میں 32سالہ خاتون کو ابتدائی طبی امداد کے بعد نازک حالت میں سرینگر اسپتال ریفر کر دیا گیا۔ جہاں علاج کے دوران اس نے آج صبح آخری سانس لی۔
متوفیہ کی جسد خاکی بانڈی پورہ پہنچاتے ہی وہاں کہرام مچ گیا۔ لواحقین کے مطابق اسنے خودکشی نہیں کی بلکہ اس کا قتل کر دیا گیا ہے۔
متوفیہ کے قریبی رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ’’اسے سسرال میں کافی ستایا جا رہا تھا، حتی کہ عرصہ دراز والدین کے گھر رہنے کے بعد دو ہفتہ قبل ہی وہ اپنے شوہر کے گھر گئی ہوئی تھی جہاں اسکا قتل کر دیا گیا۔‘‘
فوت ہوئی خاتون کے رشتہ داروں نے ’’قتل میں ملوث‘‘ سبھی افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔