جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن نے جہاں ہر صنعت کو بُری طرح متاثر کیا ہے وہیں میوہ صنعت سے وابستہ فروٹ گرورز بھی لاک ڈاؤن کے چلتے اپنے مستقبل کو لے کر پریشان حال ہیں۔
چری فروٹ گروورس پریشان کیوں؟ ان دنوں کشمیر میں چیری میوہ جسے مقامی زبان میں گلاس کہتے ہیں پکنے کو تیار ہے۔ تاہم چیری فروٹ گرورز کو خدشہ لاحق ہے کہ اگر ملک گیر لاک ڈاؤن کے چلتے حالات ایسے ہی رہے تو اس میوہ صنعت پر کافی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
چیری سے وابستہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس برس مناسب طریقے سے چیری کی کاشت نہیں کرپائے کیونکہ اس کی کاشت کا نظام لاک ڈاؤن سے متاثر ہوا۔ خواہ وہ اس میں دوا چھڑکنے کا عمل ہو یا کھاد ڈالنے کا کام ہو لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے خطرات کی وجہ سے ٹھیک طریقے سے نہیں کر پائے جس کی وجہ سے پیداوار میں بھی کافی حد تک کمزوریاں رہ گئیں۔
حاجی غلام احمد نامی ایک چیری گروور نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اب چیری کے میوے بالکل پک چکے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں یہ خدشہ لاحق ہے کہ وہ مارکٹ میں اس طرح سے اسے نہیں بھیج سکتے ہیں، انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ اس برس چیری کا وہ منافع نہیں مل سکتا ہے کیونکہ ملک گیر لاک ڈاون جاری ہے۔
دوسری جانب شاہراہوں پر یہ میوہ مقامی و غیر مقامی سیاحوں کے درمیان فروخت کرنے والے سینکڑوں ایسے کاشتکاروں کا روزگار بھی کہیں نہ کہیں کورونا وائرس کی نذر ہونے کا خطرہ منڈلاتا نظر آرہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات اور خدشات سے تو سیاحت پہلے سے ہی متاثر ہے اور اس کا بحال ہونا بھی فی الحال ممکن نہیں ہے۔
کشمیر فروٹ گرورس کا کہنا ہے کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے تناظر میں اگر حالات ایسے ہی رہے تو وادی میں چری کے میوہ پر خطرے کے بادل منڈلا سکتے ہیں۔
میوہ صنعت سے وابستہ افراد اور تاجروں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی ایسی پالیسی وضع کی جائے جس سے وہ اس نقصان سے بچ سکیں۔