پوری دنیا میں جہاں ایک طرف کوروناوائرس کے باعث روز مرہ کا معمول بکھر کے رہ گیا ہے۔ وہیں اس وبا نے بچوں کے ذہنوں اور ان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کیا ہے۔ چند ایک بچوں میں مثبت خیالات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
ایسا ہی جموں وکشمیر کے بانڈی پورہ میں ایک جوتھی جماعت میں زیر تعلیم محمد أسید ہے جس نے کورونا وائرس سے بچنے کی خوبصورت اور منفرد ماسک بنانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
کیری بیگس سے منفرد ماسک بنانے والے بچے سے ملیے أسید نے گھروں میں ہی موجود چند اشیاء سے ایک ایسی ماسک بنائی ہے جو منہ، ناک کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی حفاظت بھی کرتی ہے۔ أسید کے مطابق ٹیلی ویژن پر بار بار ماسک کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔ جس کے باعث انہیں خیال آیا کہ ایک ایسی ماسک بنائی جائے جس میں نہ کوئی خرچہ ہو اور وہ دوسری ماسک سے مختلف بھی ہو۔
أسید نے جو ماسک تیار کی ہے اس میں کوئی خرچہ نہیں آتا۔ بلکہ وہ اسے گھروں میں ہی موجود کیری بیگس سے ہی تیار کیا جاتا پے۔ وہ گھر گھر جاکر ان کیری بیگس کو جمع کرتے ہیں اور گھر میں موجود ماں کی سلائی مشین سے اسے تیار کرتے ہیں۔
اس نے اپنے ننھے ہاتھوں سے آج تک سینکڑوں ماسک تیار کی ہیں۔ جنہیں اس نے بغیر کسی معاوضے کے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کیا۔ جس کے باعث اس کے پڑوس میں رہ رہے سینکڑوں بچوں کو نہ صرف ماسک کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے۔ بلکہ انہیں بھی ماسک پہننے کی عادت ہو چکی ہے۔