کشمیر میں آج تک درجنوں ایسے چہرے سامنے آئے ہیں جنہوں نے کسی مدد کے بغیر اپنا سفر شروع کیا اور اپنے فن، ہنر اور قابلیت سے کشمیر یا کشمیر سے باہر بھی لوگوں کا دل جیت لیا- جموں و کشمیر میں سوشل میڈیا خاص کر یوٹیوب پر ایسا ہی ایک نام اشفاق کاوا کا ہے جو ان دنوں یوٹیوب پر گلوگاری کے حوالے سے کافی مقبول ہو رہے ہیں۔
سرینگر سے قریب 25 کلومیٹر کی دوری پہ واقع کاوا پورہ، شادی پورہ نامی ایک گاؤں میں رہنے والے نوجوان گلوکار اشفاق کاوا اپنی آواز اور ہنر سے کشمیری زبان کو فروغ دینے کے لئے تگ و دو کررہے ہیں اور اس طرح سے انہوں نے اب تک کئی روایتی نغموں کو نئے طرز پر گا کر پیش کیا ہے جو سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہو رہا ہے۔
کشمیری گلوکار جو یوٹیوب سینسیشن بن گیا ہیں قابل ذکر ہے کہ وہ یہ سب آزادانہ طور پر کر رہے ہیں اور اب تک موسیقی اور گلوکاری پر کام کررہے کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کا ان کو کوئی حمایت نہیں ملی ہے- اس سب کے باوجود اشفاق کاوا ان دنوں اپنی سریلی آواز اور شاندار گلوکاری کی وجہ سے سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں۔ انہیں کشمیر اور کشمیر سے باہر بھی کافی بہتر فیڈبیک مل رہا ہے۔اشفاق کاوا نے حال ہی میں یوٹیوب پر ایک ایسا نغمہ پیش کیا ہے جو ایک ایسی کشمیری ماں کے درد و کرب، آلام و مصائب کی عکاسی کرتا ہے جو اپنے کھوئے ہوئے لخت جگر کی تلاش و جستجو میں در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔ یہ نغمہ کشمیر بھر میں کافی معروف ہوگیا اور اس کی سوشل میڈیا پر کافی سراہنا کی جارہی ہے-
اشفاق کاوا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کا مقصد ہے کہ وہ کشمیری زبان اور ثقافت کو فروغ دیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ گلوکاری اور موسیقی کے فن سے کشمیری نغموں کو نہ صرف کشمیر میں لوگ سنیں بلکہ کشمیر سے باہر بھی اور بین الاقوامی سطح پر لوگ ان کے نغموں کو سن کر محظوظ ہوں اور اس زبان کی شیرینی کو محسوس کریں- اشفاق کا اس کام میں ان کے سینی میٹوگرافر سید مظفر ساتھ دیتے ہیں، جنہوں نے مفت میں ان کے سبھی نغموں کی شوٹنگ اور ایڈٹنگ کا کام کیا ہے-
اس کے علاوہ ان کا ایک بینڈ ہے جس میں ان کے کچھ ساتھی ہیں وہ بھی بلا معاوضہ ان کے نغموں میں کام کرتے ہیں- اشفاق کا ماننا ہے کہ اگر فن و موسیقی سے جڑا کوئی سرکاری یا غیر سرکاری ادارہ ان کا تعاون کرے تو وہ مزید ایسے ہی بہترین نغمے سامنے لائیں گے لیکن وہ آزادانہ طور پر کب تک اس کا خرچ برداشت کر پائیں گے!
اشفاق کو اس وقت اگر تھوڑی بہت رقم حاصل ہوئی ہے تو وہ یوٹیوب سے ہی حاصل ہوئی ہے، جبکہ اشفاق کاوا کے ذہن میں اس وقت کافی پروجیکٹس ہیں جن پر وہ کام کرنا چاہتے ہیں- لیکن ان سب کے لئے انہیں سپورٹ کی ضرورت ہے-
اشفاق جمکیش کمپنی میں کام کررہے ہیں اور انہوں نے بارہویں جماعت کے بعد آئی ٹی آئی کے علاوہ ہوٹل مینجمنٹ میں کورس کیا ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ موسیقی اور گلوکاری کو ہی اپنا فل ٹائم کیریئر بنائیں لیکن فی الوقت انہیں مجبوراً یہ کام کرنا پڑرہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اشفاق اپنے اکثر نغمے خود ہی تحریر کرتے ہیں- حال ہی میں انہوں نے مرحوم ایڈووکیٹ نیازی صاحب کا تحریر کردہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شان میں تحریر کردہ کلام نئے طرز اور عصری موسیقی کے تقاضوں کے مطابق گایا جو اصل میں معروف کشمیری گلوکار گلزار گنائی نے روایتی انداز میں گایا تھا- اس وقت وہ یوٹیوب پر کافی ٹرینڈ کررہا ہے اور اس کی وجہ سے اشفاق کاوا کو ان کی آواز اور ادائیگی کی کافی سراہنا کی جا رہی ہے۔