اردو

urdu

ETV Bharat / state

'ہمارے بیٹے جاسوس نہیں، انہیں رہا کیا جائے'

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے استور علاقے میں گلگت پولیس نے دو نوجوانوں کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ان کا تعلق ضلع بانڈی پورہ کے سرحدی علاقے گریز سے ہے۔

By

Published : Jun 13, 2020, 9:45 PM IST

ہمارے بیٹے جاسوس نہیں: گرفتار شدگان کے اہلخانہ
ہمارے بیٹے جاسوس نہیں: گرفتار شدگان کے اہلخانہ

گرفتار شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ 'ان کے بیٹوں کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ جاسوس نہیں ہو سکتے'۔ اہل خانہ نے بھارت اور پاکستان کے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ 'انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کے معصوم بیٹوں کو رہا کیا جائے'۔

ہمارے بیٹے جاسوس نہیں: گرفتار شدگان کے اہلخانہ

بتا دیں کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے گلگت بلتستان کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دو بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہے۔

ویڈیو میں ایک پولیس افسر نے الزام عائد کیا ہے کہ 'مذکورہ نوجوانوں کو زبردستی اور ڈرا دھمکا کر جاسوسی کرنے کے لیے پاکستان بھیجا گیا اور سرحد عبور کروایا گیا۔ تاہم سرحد کی حفاظت پر مامور اہلکاروں نے ان دونوں کو گرفتار کر لیا۔'

ان دونوں کی شناخت گریز کے اچھورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے نور محمد وانی اور فیروز احمد لون کے نام سے ہوئی ہے۔

ویڈیو میں دونوں نوجوان اعتراف کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ انہیں حکومت ہند نے جاسوسی کے لیے پاکستان بھیجا تھا۔ تاہم ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 'ان کے بیٹوں کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، وہ کبھی بھی جاسوس نہیں ہوسکتے۔ کھیتی باڑی اور مزدوری کرکے روزی روٹی کماتے تھے'۔

ویڈیو میں فیروز احمد لون کو بولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ 'وہ ایک مزدور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2014 مییں بھارتی حکام نے ایک اور شخص رؤف سے ملاقات کروائی تھی اور کہا تھا کہ یہ شخص ہماری مدد کرے گا۔ اس نے ہماری ملاقات بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسران سے کروائی تھی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بھارتی خفیہ ایجنسی نے دھمکیاں دیں کہ اگر ہم ان لوگوں کے لیے کام نہیں کریں تو ہمیں اور ہمارے خاندان کو جان سے مار دیا جائے گا اور اگر ان کے لیے کام کریں گے تو ہمیں اور ہمارے خاندان کو پیسے فراہم کیے جائیں گے۔'

دراصل فیروز احمد لون نومبر 2018 میں لاپتہ ہو گئے تھے اور ان کے اہل خانہ نے لاپتہ ہونے کے بعد داور پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ فیروز کی گمشدگی کے بعد علاقے میں کئی بار انتظامیہ کے خلاف احتجاج ہوئے جس کے بعد پولیس نے شک کی بنیاد پر ایک خاتون کو بھی گرفتار کیا تھا۔ تاہم پوچھ گچھ کے بعد انہیں رہا کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد فیروز احمد وانی کے والد عبدالرحیم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'مجھے معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے کو پاکستانی فوج نے جاسوسی کے الزام میں میں گرفتار کیا ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا جاسوس نہیں ہے اور انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جانا چاہیے'۔

عبدالرحیم لون نے اپنے بیٹے کی رہائی کے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے۔

نور محمد وانی کے چچا بشیر احمد وانی نے بتایا کہ 'سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں اپنے بھتیجے اور فیروز کو دیکھ کر حیران ہوں، جہاں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں حکومت ہند نے جاسوسی کے لیے پاکستان بھیجا تھا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'میرا بھتیجا جاسوس نہیں ہے، ان کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہیں اس طرح کا بیان دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ دونوں اب تک کسی بھی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث نہیں تھے۔ حتی کہ میں نے اپنے بھتیجے کے بارے میں کوئی گمشدگی کی شکایت درج نہیں کی تھی کیونکہ میں نے سوچا تھا کہ شائد وہ کچھ کمانے کے لیے کہیں کام کر رہا ہے'۔

بشیر احمد نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ دونوں نوجوانوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details