گرڈ اسٹیشن کا کام مکمل نہیں ہونے کی وجہ سے بانڈی پورہ کے عوام کو بجلی کی آنکھ مچولی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سنہ 2009 میں گرڈ اسٹیشن کا کام شروع کیا گیا تھا لیکن اس کی سست روی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گیارہ برس گزرنے کے بعد بھی گرڈ اسٹیشن کا کام مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
بانڈی پورہ میں بجلی کی آنکھ مچولی اس گرڈ اسٹیشن کے شروع ہونے سے ایک سو دس گاؤں کو بجلی سپلائی کی جا سکے گی۔
اٹھارہ کروڑ روپے کی لاگت سے یہ پروجیکٹ بنایا جا رہا ہے اور کئی بار اس کام کو تیزی سے مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائنز بھی دی جا چکی ہیں، اس کے باوجود گرڈ اسٹیشن کے کام میں کوئی تیزی نہیں آ سکی ہے۔
مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پروجیکٹ کا کام جلد سے جلد مکمل کیا جانا چاہیے تا کہ لوگوں کو راحت مل سکے۔