اردو

urdu

ETV Bharat / state

آسام کابینی وزیر کی جانب سے صحافیوں کو 'سنگین نتائج' کی دھمکیاں

آسام میں وزیر اعلیٰ سربانند سونووال کی کابینہ میں شامل ایک وزیر سے غلط برتاؤ کرنے کے سبب بھارتیہ جنتا پارٹی نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ خبر کے مطابق وزیر پیوش ہزاریکا کو مبینہ طور پر آڈیو ٹیپ میں چلاتے ہوئے سنا گیا اور دو صحافیوں کو 'سنگین نتائج' کی دھمکیاں دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ آڈیو ٹیپ میں آواز سنائی دے رہی ہے کہ صحافیوں کے پیر ٹوٹ جائیں گے اور ان کو ان کے گھروں سے باہر کھینچ کر لایا جائے گا۔

آسام کابینی وزیر کی جانب سے صحافیوں کو 'سنگین نتائج' کی دھمکیاں
آسام کابینی وزیر کی جانب سے صحافیوں کو 'سنگین نتائج' کی دھمکیاں

By

Published : Apr 4, 2021, 8:37 AM IST

ریاست آسام میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ جہاں مرحلہ وار پولنگ جاری ہے۔ اسی درمیان سربانند کابینہ کے وزیر کا یہ آڈیو ٹیپ بی جے پی اور آسام اتحاد میں شامل متعلقہ پارٹیوں کے لیے سر درد بن گیا ہے۔ دراصل وزیر موصوف ٹیلی ویژن چینل پر ان کی شریک حیات ایمی برواہ جو کہ ایک اداکارہ ہیں، کے متعلق ایک خبر کے سلسلہ میں اپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایک عوامی ریلی میں اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ جو لوگ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں اور احتجاج کررہے ہیں ایسے افراد کو ریاست آسام سے نہ صرف باہر نکال دیا جائے گا، بلکہ بھارت کے باہر بھی پھینک دیا جائے گا۔

آڈیو ٹیپ میں ہزاریکا کو خبر کا حوالہ دیتے ہوئے اور صحافیوں پر اس طرح کی کہانی گھڑنے کا الزام لگاتے ہوئے سنا گیا۔ تاہم جب نامہ نگاروں کی جانب سے اس الزام کو مسترد کیا گیا کہ یہ کہانی ان کے ذریعہ گھڑی نہیں گئی ہے تو ردعمل کے طور پر وزیر نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور دھمکی دی۔

واضح رہے کہ ریاست آسام میں اسمبلی انتخابات جاری ہیں، ایسے میں دو صحافیوں کو 'سنگین نتائج' کی دھمکیاں دینے کے آڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سیاسی حلقوں میں کہرام مچ گیا ہے۔

وزیر پیوش ہزاریکا نے صحافیوں سے یہ بھی کہا کہ وہ آڈیو ریکارڈ کریں اور اسے شائع کریں۔ وزیر نے یہ چیلنج بھی کیا کہ وہ اس کے ساتھ کچھ نہیں کرسکتے، اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ پیوش ہزاریکا کو مبینہ آڈیو ٹیپ میں یہ بھی کہتے ہوئے سنا گیا کہ "آپ میرے خلاف جس قدر زیادہ اشاعت کریں گے، میں اتنا ہی طاقت ور ہوجاؤں گا۔" ریاست بھر کے صحافیوں نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اس معاملے پر احتجاج کیا ہے، دوسری جانب بی جے پی اس پر چراغ پا ہوگئی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details