بجبہاڑہ: جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے آرونی بجبہاڑہ کے مومن ڈانجی پورہ علاقے میں نامعلوم شرپسندوں نے سیب کے ہزاروں درخت کاٹ ڈالے۔ بتایا جا رہا ہے کہ درجنوں خاندان ان باغات پر منحصر ہیں اور درختوں کی کٹائی سے مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے معاملہ درج کرکے سیب کے درخت کاٹنے والے شر پسندوں کو ڈھونڈ نکالنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس حوالہ سے موصول ہوئی تفصیلات کے مطابق آرونی، بجبہاڑہ کے مومن ڈانجی پورہ علاقہ میں ہفتہ کی صبح جب لوگ میوہ باغات پہنچے تو انہوں نے چاروں اور سیب کے درخت کٹے ہوئے پائے۔ درختوں کو کاٹے جانے سے لوگوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مقامی باشندوں نے فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا اور پولیس اس ضمن میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔
اس حوالے سے نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے جب مقامی لوگوں سے بات کی، تو انہوں نے کہا کہ درمیانی رات کچھ شر پسندوں نے سیب کے درختوں کی کٹائی کردی اور جب صبح وہ باغ میں آئے، تو دیکھا کہ تقریباً 2000 سیب کے درخت کٹے ہوئے تھے، جسے دیکھ کر وہ کافی پریشان ہوگئے، علاقہ کے 70 فیصد لوگ ان سیب کے باغات کے ساتھ منسلک ہے، اور ان کا گھر ان ہی باغات پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ روایتی سیب کے درختوں کو تیار کرنے میں تقریباً 15 سال سے زائد کا عرصہ لگتا ہے، جبکہ جو نقصان انہیں ہوا ہے یہ صرف رواں سال کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ نقصان کئی سالوں کے لئے ہوا ہے، کیونکہ آج اگر یہ درخت 10 پیٹیاں دیتا تھا، تو اگلے سال یہ 15 پیٹیاں دیتا، اور اس طرح کے نقصان کی کسی بھی طرح سے بھرپائی نہیں ہوسکتی۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ اب ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم ان درختوں کی پیوندکاری کرائیں گے، لیکن یہ طریقہ کتنا کاریگر رہے گا، وہ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ محکمہ باغبانی کی طرف سے بھی کوئی اہلکار موقع پر نہیں آیا، اور نا ہی انہیں محکمہ باغبانی کے ماہرین کی جانب سے کوئی ہدایت دی گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق علاقہ میں پولیس کی ایک ٹیم پہنچی ہے، جنہوں نے باغات کا جائزہ لیا، پولیس نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اس حرکت میں ملوث افراد کو جلد ہی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔