صاحبہ ارشاد بجبہاڑہ کے دوپتیار علاقے سے تعلق رکھتی ہیں۔ جہاں بچے اس عمر میں کھیل کود اور دیگر کاموں میں مصروف عمل ہوتے ہیں وہیں صاحبہ اپنے فن کو نکھارنے میں لگی رہتی ہیں۔ وہ اپنے مصوری کے شوق کو پورا کرنے کے لئے کافی محنت و مشقت کرتی ہیں۔ ان کی چھوٹی چھوٹی کوششوں سے اندازہ لگتا ہے کہ وہ آگے چل کر ایک بڑی فنکارہ بنیں گی۔ صاحبہ ارشاد اس وقت بارہویں جماعت کی طالبہ ہیں، صاحبہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں کیوں کہ انہیں سماجی کاموں میں دلچسپی ہے۔
مصوری کے ساتھ ساتھ صاحبہ نے انگریزی میں کئی نظمیں بھی لکھی ہیں جو ابھی منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔ صاحبہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں زیادہ تر اسکولی بچوں نے اپنا قیمتی وقت اسمارٹ فون پر صرف کیا، تاہم انہوں نے اسی وقت کو غنیمت سمجھ کر اپنے شوق کو پورا کیا۔