بجبہاڑہ:وادی کشمیر قدرتی خوبصورتی کے لحاظ سے پوری دنیا میں اپنا ایک الگ اور منفرد مقام حاصل ہے۔ کشمیر کو قدرت نے ایسی کاریگری سے نوازا ہے، جس سے نظر انداز کرنا شاید ہی کسی کے لئے ممکن ہو۔ قدرتی خوبصورتی اور حسن و جمال سے مالا مال وادئے بے نظیر کو نکھارنے اور سنوارنے میں یہاں کے آب و ہوا کا قلیدی رول رہتا ہے۔ وادی کشمیر کے ہر ایک موسم کی اپنی ایک خوبی ہے، چاہیے موسم سرما ہو، بہار ہو یا پھر موسم خزان۔موسم بہار کی آمد سے قبل کسانوں اپنے کھتوں میں مخلتف اقسام کے پھل دار پودے لگاتے ہیں جس کے لیے وہ بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔
شعبہ باغبانی سے جڑے افراد مختلف اقسام کے پودے اگاتے ہیں جنہیں وہ مستقبل میں وہ بازاروں میں فروخت کرکے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ اس شعبہ سے وابستہ لوگ ہر برس فروری اور مارچ کے ماہ کا انتظار میں رہتے ہیں، تاکہ یہ لوگ ان پودوں کو بیچ کر کمائی کر سکے۔وادی کشمیر کے مختلف دکانوں، نرسریز میں ہر برس فروری سے مارچ مہینے میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف اقسام کے پودے فروخت کیے جاتے ہیں۔ امسال مختلف اقسام کے پودوں کے سٹال لگانے والوں نے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس کاربار سے وابستہ لوگوں کے مطابق رواں برس ان پودوں کی ڈیمانڈ بہت کم ہوئی ہے۔پودے بیچنے والے کاروباریوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے اس کاروبار کے ساتھ منسلک ہیں، اور یہ کابار یہاں کئی برسوں تک کافی منافع بخش تھا۔ انہوں نے کہا گزشتہ برس کشمیر کے سیب کے نرخوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں امسال یہ کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو پودے گزشتہ برس 120 میں فروخت ہوا کرتے تھے، رواں برس انہی پودوں کو 60 روپئے میں فروخت کرنا پڑ رہا ہے۔