جنوبی ضلع اننت ناگ سے تقریباً 60 کلومیٹر کی دوری پر واقع رین گجرپتی لارنو کے لوگ گزشتہ چار برسوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو کافی مشکالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رین گجرپتی کے لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم جہاں کوکرناگ حلقے کو پانی کا منبع تصور کیا جاتا ہے تو وہیں بیشتر علاقے ایسے ہیں جہاں پینے کے صاف پانی کو حاصل کرنے کے لیے روزآنہ جدوجہد کرنی پڑتی ہے، انھیں علاقوں میں سے ایک علاقہ رین گجرپتی کا علاقہ بھی شامل ہے، جہاں برسوں سے پینے کے صاف پانی کا فقدان ہے۔
رین گجرپتی کے لوگوں کے مطابق محکمہ جل شکتی نے چار سال قبل علاقے میں ایک منصوبے کے تحت پائپ لائن نصب کیا تھا، تاہم چار سال گزرنے کے بعد بھی علاقے میں نصب کیے ہوئے پائپ لائن سے کبھی بھی پانی نہیں آیا، جس کی وجہ سے مقامی لوگ آلودہ ندی اور نالوں کا پانی پینے پر مجبور ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب برف باری کا موسم ہوتا ہے تو انہیں کئی دنوں تک پانی سے محروم رہنا پڑتا ہے یا پھر برف کو پگھلا کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ مذکورہ علاقے کے باہر ایک چشمہ موجود ہے، جہاں سے خواتین پانی حاصل کرتی ہیں لیکن اس چشمے سے نکلنے والا پانی آلودہ ہوگیا ہے، مذکورہ چشمے سے نکلنے والا پانی پینے کے لائق نہیں ہوتا جس کے باعث کثیر آبادی کو اسی چشمے یا ندی کا پانی پینے پر مجبور ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں علاقے کے کئی لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ علاقے میں الیکشن کے دوران کئی سیاسی لیڈر تو آتے ہیں اور ووٹ حاصل کرنے کے بعد وہی رہنما لوگوں سے اپنے کیے ہوئے وعدوں کو بھول جاتے ہیں، مقامی لوگوں نے یہ مسئلہ متعدد دفعہ انتظامیہ کی نوٹس میں لایا گیا لیکن آج تک ان کے مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔
لوگوں کی مشکلات کے پیش نظر ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے فون پر یہ معاملہ محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکیٹیو انجینئر جاوید احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ رین آتھر علاقے میں جل جیون مشن کے تحت ایک اسکیم بننے جارہی ہے، جس کے ٹینڈر بھی نکل چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے میں 15 اپریل سے اسکیم کا کام باقاعدہ طور پر شروع کیا جائے گا تاکہ پورے علاقے میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔