اردو

urdu

ETV Bharat / state

Kokernag Gadol Encounter گڈول کوکرناگ تصادم کی گراؤنڈ رپورٹ

کشمیر میں سب سے لمبا چلنے والا انکاؤنٹر گڈول کوکرناگ انکاؤنٹر منگل کے روز بھی جاری رہا۔ اس انکاؤنٹر میں 4 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں، وہیں پولیس کے مطابق دو عسکریت پسند بھی ہی اس انکاؤنٹر میں مارے گئے ہیں۔

Kokernag-gadol-encounter:Ground Report of Kokernag Gadole Encounter
Etv Bharatگڈول کوکرناگ تصادم کی گراؤنڈ رپورٹ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 19, 2023, 3:42 PM IST

گڈول کوکرناگ تصادم کی گراؤنڈ رپورٹ

کوکرناگ (اننت ناگ):جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے گڈول کوکرناگ کے جنگل علاقے میں منگل کو مسلسل ساتویں روز بھی آپریشن جاری ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے کمین گاہ کو پوری طرح سے تباہ کر دیا ہے اور وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے کمین گاہ میں چھپے جنگجوؤں کو مار گرانے کے لئے مارٹر، گرینیڈ لانچر،مشین گن وغیرہ کے علاوہ اسرائیلی ساخت کے جدید سامان کا بھی استعمال کیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے پیر کی شام ایک فوجی جوان کی لاش برآمد کی جو گزشتہ 6 روز سے لاپتہ تھا۔اس فوجی جوان کی شناخت پردیپ سنگھ کے بطور ہوئی ہے جو فوج کی 19 آر آر سے وابستہ تھا۔
ذرائع کے مطابق فوج نے ایک جھلسی ہوئی لاش بھی برآمد کی ہے جس کی شناخت معلوم کی جا رہی ہے۔13 ستمبر کو شروع ہونے والے اس آپریشن کے آغاز میں ہی ڈی ایس پی ہمایوں بٹ، کرنل منپریت سنگھ اور میجر آشیش دھونک جاں بحق ہوئے تھے۔معلوم ہوا ہے کہ اتوار کو احتیاطی طور پر سکیورٹی محاصرے کو پوش کریری علاقے تک وسیع کر دیا گیا ہے تاکہ پھنسے ہوئے جنگجو فرار ہونے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اوپندرا دیویدی نے ہفتے کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے گڈول کوکرناگ جنگل علاقے میں جاری انکاؤنٹر کی آپریشنل صورتحال کا جائزہ لیا۔علاوہ ازیں جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس کشمیر وجے کمار و دیگر افسران آُپریشن پر کی کڑی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:Gudol Kokernag Encounter Update گڈول کوکرناگ تصادم ساتویں دن میں داخل

یاد رہے کہ گڈول علاقہ ایک جنگلاتی علاقہ ہے جو گھنے جنگلات سے گھرے ایک اونچی پہاڑی کے دامن میں واقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اُسی پہاڑی میں عسکریت پسندوں کی ایک کمین گاہ موجود ہے۔ فورسز کی جانب سے اس پہاڑی پر ہی اس وقت توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اور مشکوک مقام پر لگاتار گولہ باری کی جا رہی ہے۔ اس آپریشن میں فوج کے اضافہ دستے بھی طلب کیے گئے ہیں اور پہاڑوں پر چڑھنے کی مہارت رکھنے والے ماؤنٹین کلیمبر فورس کی بھی مدد طلب کی گئی ہے۔ عسکریت پسندوں پر نظر رکھنے اور ان کا سراغ لگانے کے لئے ڈرون اور چاپرس کا استعمال بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details