اردو

urdu

ETV Bharat / state

سیاحتی مقام سے یہ گرے پڑے درخت کون اٹھائے؟

مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں سینکڑوں ہیکٹر اراضی پر محیط سرسبز جنگلات میں کروڑوں روپے مالیت کی عمارتی لکڑی بوسیدہ ہو کر ضائع ہو رہی ہے، جب کہ گذشتہ 30 برسوں سے اس عمارتی لکڑی کو سیل ڈیپوں تک پہنچانے اور لوگوں میں تقسیم کرانے کیلئے کسی بھی حکومت نے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھانے نہیں اٹھائے۔

ا
ا

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 2, 2023, 1:20 PM IST

سیاحتی مقام سے یہ گرے پڑے درخت کون اٹھائے؟

اننت ناگ (جموں کشمیر):وادی کشمیر میں کئی سیاحتی مقامات ایسے ہیں جہاں برسوں سے سوکھے، گرے پڑے اور بوسیدہ ہوئے درختوں کے باعث اُن سیاحتی مقامات کی خوبصورتی کافی زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔ ان ہی سیاحتی مقامات میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا باٹنیکل گاڑن، کوکرناگ بھی شامل ہے، جہاں قریب ایک دہائی قبل درخت اکھڑ کر نیچے گر چکے ہیں، جب کہ متعدد تن آور درخت بوسیدہ ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں باغ کی خوبصورتی کافی متاثر ہو رہی ہے۔

باٹنیکل گارڈن، کوکرناگ کے بالکل متصل محکمہ جنگلات کا کمپارٹمنٹ نمبر 63-V میں تقریباً دس سال قبل کئی درخت اکھڑ کر گر آئے تھے۔ جو برسوں بلکہ قریب ایک دہائی سے ایسے ہی گرے پڑے رہنے سے بوسیدہ بھی ہو چکے ہیں۔ قدرتی طور گرے ان درختوں کے باعث جہاں باٹنیکل گارڈن کی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے، وہیں دوسری جانب باٹنیکل گارڈن میں آنے والے سیاح بھی ان کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں، جبکہ محکمہ جنگلات بھی گزشتہ دس برسوں سے ان درختوں کو باغ سے اٹھانے کی زحمت گوارہ نہیں کر رہا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق وادی میں سال 2014 کے تباہ کن سیلاب سے قبل ہی مذکورہ باغ میں درخت گر آئے تھے، جو برسوں تک یوں ہی پڑے رہنے سے بوسیدہ ہو چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی طور گر آئے درخت تقریباً چار سے پانچ ہزار مکعب فٹ تک ہو سکتے ہیں، حالانکہ اگر اُس وقت ان درختوں کو قانونی طور پر فروخت کیا جاتا تو محکمہ جنگلات کو لاکھوں روپے کا منافع حاصل ہو سکتا تھا۔ تاہم متعلقہ محکمہ کے سست ملازمین کی غفلت شعاری کے باعث حکومت لاکھوں روپے منافع سے محروم ہو گئی۔ گرچہ اس ضمن میں مقامی لوگوں نے کئی بار متعلقہ محکمہ سے رجوع کیا، تاہم بار بار مطلع کیے جانے کے باوجود بھی متعلقہ محکمہ ٹس سے مس نہ ہوا، جس کے نتیجے میں لاکھوں روپے کی لکڑی بوسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ مذکورہ باغ کی قدرتی خوبصورتی داغدار ہوئی۔

مزید پڑھیں:باٹنیکل گارڈن کوکرناگ میں محکمہ پھول بانی کی جانب سے شاخ تراشی کا عمل جاری

معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے دین عمران نے یہ مسئلہ ڈیویژنل فارسٹ آفیسر محمد رمضان میر (کنڈی) کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کوکرناگ کے رینج آفیسر سے گرآئے اور بوسیدہ ہو چکے درختوں سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے، جس کے بعد ڈی ایف او نے محکمہ کے کنزرویٹر سے درختوں کو اٹھانے کا منظوری نامہ حاصل کیا۔ میر کا کہنا ہے کہ انہوں نے رینج آفیسر کوکرناگ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ باغ میں گرے ہوئے درختوں کو فائر ووڈ میں تبدیل کریں اور جتنی جلدی ممکن ہو سکے ان درختوں کو وہاں سے منتقل کریں تاکہ محکمہ کو کچھ آمدنی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ باغ کی شان رفتہ بھی بحال ہو سکے۔

واضح رہے کہ ضلع اننت ناگ کے ترقیاتی کمشنر ایس ایف حامد نے بھی ڈی ایف او اننت ناگ کی نوٹس میں یہ مسئلہ لایا ہے۔ ڈی ایف او محمد رمضان نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اننت ناگ نے بھی کہا ہے کہ ان بوسیدہ ہو چکے درختوں کے سبب یہاں کی قدرتی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے۔ ڈی ایف او نے نمائندے کو یقین دلایا کہ بہت جلد ان درختوں کو باغ سے ہٹایا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details