دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد لاک ڈاون اور پھر عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس صنعت کو کافی دچھکا لگا اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور کارخانوں کے بند پڑ جانے سے فاکہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
وادیٔ کشمیر میں کرکٹ کے بلے بنانے کی صنعت اگرچہ سنہ 1990 سے پہلے کافی ترقی میں تھی اور اس صنعت سے وابستہ افراد اچھا خاصا پیسہ کماتے تھے لیکن اب یہ روزگار ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔
اس صنعت سے ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوان وابستہ تھے جو اس صنعت سے روزگار حاصل کر رہے تھے اور یہاں پر تیار کئے جانے والے کرکٹ بیٹ ملک و بیرون ممالک بھیجے جاتے تھے لیکن اب یہ صنعت دن بہ دن سکڑتی جارہی ہے اور نوجوان نسل اس صنعت کی طرف اب توجہ نہیں دے رہی۔
وادیٔ کشمیر میں بید اور دیگر اقسام کے درخت ہونے کی وجہ سے یہاں پر ’کرکٹ بیٹ‘ بنانے کی صنعت پھل پھول رہی تھی اور اس صنعت سے وابستہ افراد کو روزگار مل رہا تھا۔
سنہ 1990 سے پہلے بیٹ کی صنعت بہت ہی مقبول تھی۔ تاہم وادی میں حالات نامساعد ہونے کے ساتھ ہی اس صنعت کو جیسے دیمک لگ گئی اور آہستہ آہستہ یہ صنعت ختم ہوتی چلی گئی۔