اردو

urdu

ETV Bharat / state

'بلے' بنانے کی صنعت تباہی کے دہانے پر

بجبہاڑہ میں واقع سنگم علاقہ کئی دہائیوں سے کرکٹ کے بلے بنانے کی صنعت سے منسلک ہے۔ یہاں کے اکثر و بیشتر لوگ اس کاروبار کے ساتھ وابستہ ہیں۔

برجبہاڑۃ
برجبہاڑۃ

By

Published : Aug 21, 2020, 6:52 PM IST

دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد لاک ڈاون اور پھر عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس صنعت کو کافی دچھکا لگا اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور کارخانوں کے بند پڑ جانے سے فاکہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

وادیٔ کشمیر میں کرکٹ کے بلے بنانے کی صنعت اگرچہ سنہ 1990 سے پہلے کافی ترقی میں تھی اور اس صنعت سے وابستہ افراد اچھا خاصا پیسہ کماتے تھے لیکن اب یہ روزگار ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔

اس صنعت سے ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوان وابستہ تھے جو اس صنعت سے روزگار حاصل کر رہے تھے اور یہاں پر تیار کئے جانے والے کرکٹ بیٹ ملک و بیرون ممالک بھیجے جاتے تھے لیکن اب یہ صنعت دن بہ دن سکڑتی جارہی ہے اور نوجوان نسل اس صنعت کی طرف اب توجہ نہیں دے رہی۔

'بلے' بنانے کی صنعت تباہی کے دہانے پر

وادیٔ کشمیر میں بید اور دیگر اقسام کے درخت ہونے کی وجہ سے یہاں پر ’کرکٹ بیٹ‘ بنانے کی صنعت پھل پھول رہی تھی اور اس صنعت سے وابستہ افراد کو روزگار مل رہا تھا۔

سنہ 1990 سے پہلے بیٹ کی صنعت بہت ہی مقبول تھی۔ تاہم وادی میں حالات نامساعد ہونے کے ساتھ ہی اس صنعت کو جیسے دیمک لگ گئی اور آہستہ آہستہ یہ صنعت ختم ہوتی چلی گئی۔

90 کی دہائی کے بعد وادی میں بیٹ بنانے کے درجنوں کارخانے بند ہوئے اور ان سے منسلک افراد بے روز گار ہوئے۔

اس ضمن میں کئی افراد نے جو بلے بنانے کے کارخانوں میں کام کر رہے ہیں، بتایا کہ 'اس وقت اگرچہ کرکٹ ایشیاء میں ایک مقبول ترین کھیل بن کر اُبھر رہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود کشمیر میں تیار ہونے والے بلوں کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیے
بجبہاڑہ میں موٹر سائیکل سوار سے پچاس گولیاں برآمد

انہوں نے اس کے لئے حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں آج تک جو بھی حکومتیں وجود میں آئی ہیں۔ انہوں نے اس صنعت کو نظر انداز کیا۔'

صنعت کاروں نے کہا ہے کہ 'اگر انتظامیہ پوری طرح سے اس صنعت کی طرف توجہ مرکوز کرے تو یہاں پر لاکھوں افراد کو اس صنعت سے بالواسطہ یا بلاواسطہ روزگار ملتا رہے گا'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details