اننت ناگ:آبی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے اور صاف ستھرے ماحول کو قائم کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں، تاہم زمینی سطح پر اس کے خاص نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔ یہاں کے ندی نالے دریا اور قدرتی چشمے نہ صرف وادئے کشمیر کے خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ وسائل یہاں کی ایک بڑی آبادی کو روزگار فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔تاہم ستم ظریفی ہے کہ سماج میں موجود خود غرض اور غیر ذمہ دار لوگوں اور حکومت کی عدم توجہی سے یہاں کے اہم دریا ندی نالے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں،جس کی تازہ مثال ضلع اننت ناگ کے وسط سے بہہ رہے دریائے آرپتھ کو دیکھ کر مل رہی ہے۔
دراصل ضلع کے شانگس علاقہ میں موجود،ناگہ پُتن،نامی قدرتی چشمہ نالہ آرپتھ کا ممبا (مین سورس)ہے،اور یہ کھنہ بل میں دریائے جہلم کے ساتھ ملتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ضلع کی تقریباً 20 فیصد آبادی نالہ آرپتھ سے مستفید ہوتی ہے۔
نالہ آرپتھ ایک ایسا دریا ہے جس کے کناروں پر دیہات کے علاوہ قصبہ اننت ناگ کی بیشتر آبادی آباد ہے۔ یہ نالہ نہ صرف ضلع کی ہزاروں کنال اراضی کو سیراب کرتی ہے، بلکہ یہ قصبہ کو سیلابی صورتحال سے بچانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے متصل تازہ سبزیوں کی کاشت کرنے والے سینکڑوں افراد کا روزگار بھی جڑا ہوا ہے، وہیں یہ نالہ ماہیگیروں کی روزی کا ایک وسیلہ بھی ہے۔
تاہم حکومت کی عدم توجہی، بڑھتی آبادی اس کے کناروں پر موجود غیر ریاستی باشندوں کی جوپڑ پٹیوں اور کمرشل اداروں کی بھرمار سے نالہ آرپتھ گندگی اور غلاظت کی آماجگاہ بن چکا ہے۔