قدرت کے عطا کردہ سر سبز و شاداب پہاڑوں، صاف و شفاف پانی کے جھرنوں، جھیلوں، چشموں اور برف پوش پہاڑوں کی بدولت دنیا میں وادی کشمیر کی ایک الگ اور منفرد پہچان ہے۔ تاہم پلاسٹک اور پالیتھین کے رائج ہونے کے بعد وادی میں بھی کافی آلودگی پھیل رہی ہے، پوری دنیا کی طرح یہاں بھی پالیتھین تشویشناک آفت کے طور پر ابھر رہی ہے جس سے نہ صرف یہاں کی خوبصورتی داغدار ہو رہی ہے بلکہ یہاں کے ماحول پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
آسائش اور کمائی کا آسان ذریعہ پانے کی خاطر انسان کے اختیار کردہ مصنوعی ذرائع اور وسائل نے نہ صرف ماحولیاتی نظام کو غارت کر کے رکھ دیا ہے، بلکہ اسے طرح طرح کی آلودگیوں کی آماجگاہ بنا دیا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس پانچ سو بلین پلاسٹک بیگس تیار کیے جاتے ہیں۔ ان پلاسٹک کے لفافوں کی زندگی ایک سو سال سے بھی زیادہ ہوتی ہے جو نہ صرف زرخیز زمین کو بنجر بنا دیتی ہے بلکہ ان کو جلانے سے خارج ہونے والی زہریلی گیسز سے فضائی آلودگی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔
وہیں آبی وسائل میں ہر سال آٹھ ملین ٹن پلاسٹک پایا جاتا ہے اور انہی پلاسٹک بیگس اور بوتلوں سے جگہ جگہ آ لودگی پھیلتی ہیں۔ وہیں لمحہ فکریہ یہ بھی ہے کہ پلاسٹک کا استعمال اب لفافوں اور بوتلوں تک ہی محدوود نہیں رہا بلکہ مصالحہ جات، نمک، چائے، بسکٹ، آٹا و دیگر اشیاء بھی پالتھین پیکنگ میں دستیاب رکھی گئی ہیں۔