سرینگر - جموں قومی شاہراہ مسلسل بند ہونے کی وجہ سے اشیائے خوردنی خاص کر سبزیوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی سے پیدا شدہ صورتحال اور گزشتہ برس کووڈ19 کے سبب عائد لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہیں، اشیاء خوردنی خاص کر تازہ سبزیوں کی بڑھتی قیمتوں نے یہاں کی عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے۔
اننت ناگ: گراں فروشی سے عوام پریشان لوگوں کے مطابق قومی شاہراہ بند ہونے کے ساتھ ہی گراں فروشی کا بازار گرم ہونا یہاں کا معمول بن چکا ہے۔ جس پر قابو پانے میں انتظامیہ بے بس نظر آرہی ہے۔ وہیں قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔ جس کے سبب غریب عوام سے من مانی قیمتیں وصول کرکے دو دو ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر ولی محمد نے کہا کہ ضلع اننت ناگ میں چاول، رسوئی گیس، ڈیزل، پیٹرول سمیت دیگر اشیاء ضروریہ کا سامان وافر مقدار میں اسٹاک کیا گیا ہے اور نہ ہی ان چیزوں کوئی کمی محسوس کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع میں 21 ہزار کونٹل چاول،8 ہزار 4 سو 94 گیس سیلنڈرس، 5 لاکھ 11 ہزار لیٹر پیٹرول ،7 لاکھ 59 ہزار 4 سو 48 لیٹر ڈیزل اس وقت موجود ہے۔ اس کے علاوہ، دالیں سبزیاں و دیگر اشیاء خوردنی کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کو روکنے کے لئے انتظامیہ متحرک ہے اور گزشتہ کئی روز سے بازاروں کی چیکنگ کی جارہی ہے، اور خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
انہوں نے اس ضمن میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس گراں فروشوں کے خلاف 14 ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں جبکہ 84 لاکھ کی رقم جرمانے کے طور پر وصول کی گئی ہے، وہیں رواں برس ماہ جنوری میں ابھی تک 8 ایف آئی آر درج کئے گئے اور 25 ہزار کی رقم کا جرمانہ وصول کیا گیا۔
ولی محمد نے کہا کہ گراں فروشی کو روکنے کے لئے اس طرح کی کاروائیاں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام محکمہ خوراک کے پاس اپنی شکایت درج کرا سکتے ہیں جس کے بعد فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی، تاہم عام لوگوں کا ماننا ہے کہ انتظامیہ گراں فروشی کو قابو کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔