اس کے علاوہ عالمی چمپئن شپ کی طلائی فاتح خاتون شٹلر پی وی سندھو کے نام کی سفارش پدم بھوشن کیلئے کی ہے۔
مرکزی وزارت کھیل نے نو کھلاڑیوں کی پدم ایوارڈز کیلئے سفارش کی ہے جس میں میری کوم کا نام بھی شامل ہے۔ دلچسپ ہے کہ اس بار وزارت کھیل کی فہرست میں خاتون ایتھلیٹس کا ہی دبدبہ ہے۔
ملک کے لیے عالمی چمپئن شپ میں پہلی بار طلائی تمغہ جیتنے والی سندھو کے نام کی سفارش تیسرے باوقار شہری اعزاز پدم بھوشن کے لیے کی گئی ہے۔ سال 2018 میں سندھو کے نام کی پدم بھوشن کے لیے سفارش کی گئی تھی لیکن انہیں اس کے لیے منتخب نہیں کیا گیا تھا۔ انہیں سال 2015 میں پدم شری دیا گیا تھا۔
خاتون مکے باز میری کوم کو 2013 میں پدم بھوشن اور 2006 میں پدم شری سے نوازا جا چکا ہے۔ اگر میری کوم کو اس سال پدم وبھوشن حاصل هوتا ہے تو وہ ملک کی صرف چوتھی کھلاڑی ہوں گی جنہیں اس ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
میری کوم سے پہلے سال 2007 میں شطرنج کے کھلاڑی وشوناتھن آنند، ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر کو سال 2008 میں اور کوہ پیما سر ایڈمنڈ ہلیری کو سال 2008 میں بعد از مرگ پدم وبھوشن سے نوازا گیا تھا۔
وزارت کھیل کی جاری فہرست میں کل نو خواتین کے ناموں کی سفارش پدم ایوارڈز کیلئے کی گئی ہے جس میں میری کوم اور سندھو کے علاوہ باقی سات خاتون ایتھلیٹس کے لیے پدم شری کی سفارش کی گئی ہے۔
ان میں پہلوان ونیش پھوگاٹ، ٹیبل ٹینس کھلاڑی منیكا بترا، ٹوئنٹی 20 ٹیم کی کپتان هرمنپريت کور ، ہاکی ٹیم کی کپتان رانی رامپال، سابق شوٹر سوما شرور اور کوہ پیما بہنیں تاشي اور نگشي ملک کے نام شامل ہیں۔وزارت کھیل ان تمام ناموں کو وزارت داخلہ کی پدم ایوارڈ کمیٹی کے پاس بھیجے گی جس کا اعلان اگلے سال یوم جمہوریہ کے موقع پر کیا جائے گا۔