آکلینڈ: خواتین فٹبال ورلڈ کپ کا آغاز 1991 میں ہوا تھا، تب سے اب تک 8 ورلڈ کپ کھیلے جا چکے ہیں، اور ان میں سے 4 امریکی ٹیم نے جیتی ہیں، پچھلی بار فرانس میں امریکا نے ایک بھی گیم ہارے بغیر ٹرافی اپنے نام کی تھی، اور 7 میچوں میں اس کے خلاف صرف 3 گول ہی کیے جا سکے تھے۔
امریکی ٹیم نے 2019 میں تھائی لینڈ کے خلاف 13-0 سے جیت کر سب سے بڑے مارجن کا ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔ اب وہ لگاتار تین بار ورلڈ کپ جیت کر تاریخ رقم کرنے کے لیے پر تول رہی ہے، اس بار ورلڈ کپ میچز نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کھیلے جائیں گے۔لیکن اب تجزیہ کاروں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جس طرح امریکی ٹیم پرانی نسل کی تبدیلی سے گزری ہے، اور نئے کھلاڑی آئے ہیں، اور پھر کھلاڑیوں کو انجریز کا سامنا بھی ہے، تو اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاید امریکی ٹیم پہلے کی طرح میچز میں حریفوں پر اتنی غالب نہ رہے۔
دوسری طرف دنیا بھر میں خواتین کے کھیل کے معیار اور مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور دوسری ٹیمیں بھی مضبوطی اور استحکام حاصل کر رہی ہیں، اس لیے سب سے زیادہ مضبوط اسکواڈ کے طور پر امریکی بالادستی کو خطرہ لاحق دکھائی دیتا ہے۔کلب کی سطح پر انگلینڈ، اسپین، فرانس اور جرمنی کی ٹیموں نے شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس لیے کہا جا رہا ہے کہ یہ ٹیمیں امریکہ کے لیے ایک سنگین چیلنج بن کر سامنے آ سکتی ہیں، اور دوسری طرف ہالینڈ، سویڈن، جاپان، اولمپک چیمپئن کینیڈا اور میزبان آسٹریلیا کی ٹیمیں بھی اس ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ بنانے کے لیے سخت جدوجہد کریں گی، کئی تجزیہ کار تو برازیلی ٹیم کو بھی خطرے کی علامت قرار دے رہے ہیں۔