حیدرآباد: پاکستان نے ورلڈ کپ 2023 میں اپنی مہم کا شاندار آغاز کیا ہے۔ جمعہ کو حیدرآباد میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے نیدرلینڈ کو 81 رنز سے شکست دی۔ اس میچ میں پاکستان نے نیدرلینڈ کو جیت کے لیے 287 رنز کا ہدف دیا تھا جس کا تعاقب نیدرلینڈ کی ٹیم کامیابی سے نہ کر سکی۔ پاکستانی ٹیم اب اپنا اگلا میچ 10 اکتوبر کو حیدر آباد میں سری لنکا سے کھیلے گی۔
نیدرلینڈز کی جانب سے باس ڈی لیڈے نے بھی شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ ڈی لیڈ نے 68 گیندوں پر 67 رنز بنائے جس میں 6 چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔ اوپنر وکرمجیت سنگھ نے بھی 67 گیندوں پر 52 رنز کی اننگز کھیلی۔ وکرم جیت نے اپنی اننگز میں چار چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ پاکستانی ٹیم کی جانب سے حارث رؤف نے تین اور حسن علی نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ شاہین آفریدی، محمد نواز، شاداب خان اور افتخار احمد نے بھی ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
اس سے قبل ابتدائی جھٹکوں کے بعد محمد رضوان (68) اور سعود شکیل (68) کے درمیان 120 رنوں کی سنچری شراکت کی بدولت پاکستان نے ورلڈ کپ کے اپنے پہلے میچ میں جمعہ کو نیدرلینڈ کے خلاف 286 رنز بنائے۔
راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان ایک وقت محض 38 رن پرفخر زمان (12)، امام الحق (15) اور بابر اعظم (5) کی وکٹیں گنواکرمشکل میں تھا، لیکن رضوان اور سعود نے نیدرلینڈ کے گیند بازوں کا تحمل سے سامنا کرتے ہوئے ٹیم کے اسکور کو 158 رن پر پہنچایا جب کہ بعد میں محمد نواز (39) اور شاداب خان (32) نے اسکور کو چیلنجنگ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ٹیلنڈرز شاہین شاہ آفریدی (13 ناٹ آؤٹ) اور حارث رؤف (16) نے آخری اوورز میں تیز رفتاری سے رنز بنانے کی کوشش کی لیکن پوری ٹیم 49 اوورز میں 286 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔
رضوان ایک بار پھر پاکستان کے لیے اہم کردار میں نظر آئے۔ مشکلات کے بھنور میں پھنسی ٹیم کو انہوں نے سعود کی مدد سے باہر نکالنے میں دانشمندی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے نیدرلینڈز کے ناتجربہ کار باؤلنگ اٹیک کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور ڈھیلی گیندوں پر باؤنڈریز اسکور کیں جبکہ وکٹ ٹو وکٹ اچھی گیندوں کو عزت بھی دی۔ رضوان 101 منٹ تک کریز پر رہے اور اپنی نصف سنچری اننگ کے دوران آٹھ بار گیند کو باؤنڈری لائن کے پار پہنچایا۔ سعود نے ان کا بھرپور ساتھ دیا، حالانکہ کریز پر جمنے کے بعد انہوں نے رضوان سے زیادہ تیز رفتاری سے رنز بنائے۔
نیدرلینڈ کے باس ڈیلائیڈ (62 رنز پرچار وکٹیں) سب سے موثر بولر کے طور پر سامنے آئے۔ انہوں نے نہ صرف رضوان کا قیمتی وکٹ لیا بلکہ افتخار احمد، شاداب خان اور حسن علی کی وکٹیں لے کر پاکستان کو بڑے اسکور کی طرف جانے سے روک دیا۔ کالن ایکرمین نے بابر اعظم اور حارث رؤف کی وکٹیں لیں۔