نسل پرستی کھیل میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور کئی سالوں سے مختلف کھلاڑیوں نے اکثر نسل پرستانہ جملے کی شکایت کی ہے۔ نسل پرستی کی وجہ سے ہی جنوبی افریقہ کی قومی کرکٹ ٹیم کو طویل عرصے تک معتوب کر دیا گیا تھا۔
فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے مختلف فٹ بال لیگ میچ کے دوران احتیاط برتنے کے لئے کہا ہے۔ فیفا کے اصولوں کے مطابق کوئی بھی کھلاڑی میچ کے دوران جرسی پر کسی طرح کے سیاسی، مذہبی اور ذاتی نعرے نہیں لکھ سکتا ہے۔ لیکن جرمنی میں جاری بنڈس ليگا ٹورنامنٹ کے دوران کئی کھلاڑی جرسی پر جسٹس فار جارج فلائیڈ کے لکھے نعرے کے ساتھ میچ کھیلتے نظر آئے تھے۔
جرمنی میں جاری فٹبال لیگ میں شریک کھلاڑیوں نے بھی امریکی سیاہ فام باشندے جارج فلائیڈ کو انصاف دلانے کےلیے آواز بلند کی۔ بنڈس لیگا کے میچ میں بورشیا ڈورٹمنڈ کے جیڈن سانچو نے شاندار ہیٹ ٹرک بنائی، پہلا گول کرنے کے بعد انہوں نے اپنی شرٹ اتاری ، تو اندر شرٹ پر جارج فلائیڈ کے لیے نعرہ درج تھا۔ٹیم کے ایک اور کھلاڑی آرچرف حکیمی نے بھی ٹیم شرٹ کے نیچے جو جرسی پہنی تھی اس پر جارج فلائیڈ کے لیے نعرہ لکھا تھا۔میچ میں بورشیا ڈورٹمنڈ نے پیڈربورن کو ایک کے مقابلے میں چھ گول سے شکست دی۔مونچن گلیڈبیخ میں کھیلے گئے میچ میں بھی کھلاڑیوں نے اسی طرح کے نعرے لکھے ہوئے جرسی پہنی ہوئی تھی۔
فلائیڈ کی موت کے بعد امریکہ میں مظاہرے ہو رہے ہیں جو مسلسل پرتشدد ہوتے جا رہے ہیں۔اس دوران کھیل کی دنیا کے بہت سے کھلاڑیوں نے بھی اس واقعہ پر غصہ ظاہر کیا ہے۔جاپان کی اسٹار لیڈی ٹینس کھلاڑی ناومی اوساکا نے بھی فلائیڈ کی موت پر دکھ کا اظہار کیا اور نسل پرستی کے خلاف آواز بلند کی۔