لندن:آئی سی ای سی نے دو سال کی تحقیقات کے بعد منگل کے روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں یہ دعوے کیے ہیں۔ 'ہولڈنگ اپ اے مرر ٹو کرکٹ' نام سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کھلاڑیوں، کوچز، منتظمین اور شائقین سمیت 4000 سے زائد لوگوں کی شہادتیں شامل ہیں۔ 317 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کھیل کی 'تاریخی ساختیاتی عدم مساوات' پر گہرائی سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
کمیشن نے اس رپورٹ میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کو کل 44 سفارشات کی ہیں، جن میں خاص طور پر خواتین اور سیاہ فاموں سے متعلق مسائل کا ذکر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں پیشہ ور خواتین کرکٹرز کے لیے تنخواہ کے ڈھانچے میں 'بنیادی تبدیلی' کی سفارش کی گئی ہے، جس میں 2029 تک گھریلو سطح پر اور 2030 تک بین الاقوامی سطح پر خواتین اور مردوں کے لیے مساوی تنخواہ (اوسط) کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کمیشن نے انگلینڈ کی مردوں اور خواتین کی ٹیموں کے درمیان بین الاقوامی میچ کی فیس کو فوری طور پر برابر کرنے کی بھی سفارش کی۔رپورٹ کی سب سے بنیادی سفارشات میں سے ایک اگلے ایک سال کے اندر کرکٹ کے لیے علیحدہ ریگولیٹری باڈی کے قیام سے متعلق ہے، جو ECB سے مکمل طور پر آزاد ہو۔ ICEC کی پہلی سفارش یہ ہے کہ ECB اپنی ناکامیوں کے لیے عوامی معافی مانگے اور یہ تسلیم کرے کہ 'کھیل میں نسل پرستی، جنس پرستی، اشرافیہ اور طبقاتی بنیاد پر امتیاز موجود ہے'۔