اردو

urdu

ETV Bharat / sports

ICC World Cup 2023 کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں اب تک آٹھ کھلاڑی بن چکے ہیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ تو 1975 سے شروع ہوا تھا لیکن ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کے انتخاب کی پریکٹس 1992 کے ورلڈ کپ سے شروع ہوئی۔ 1992 سے 2019 تک آٹھ کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی پر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ جس میں دو بھارتی، دو نیوزی لینڈ اور دو آسٹریلیائی کھلاڑی شامل ہیں۔

ICC World Cup 2023, list of Player of the Tournament in ICC Cricket World Cup History
کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں اب تک آٹھ کھلاڑی بن چکے ہیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 16, 2023, 4:44 PM IST

حیدرآباد: چار سال بعد ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی تمام ٹیموں کے کھلاڑی اپنی ٹیم کو عالمی چیمپئن بنانے کے لیے پوری طاقت لگاتے ہیں لیکن ہر ورلڈ کپ میں ایک ہی ایسا کھلاڑی ہوتا ہے جو اپنی غیر معمولی کارکردگی سے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا ہے اور آئی سی سی پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا خطاب جیتنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 بھارت کی میزبانی میں کھیلا جارہا ہے اور شائقین کرکٹ سے لے کر کرکٹ ماہرین تک سب کے لبوں پر ایک ہی سوال ہے کہ اس بار عالمی چیمپئن کون بنے گا؟ اور ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی کون ہوگا؟

اس اسٹوری میں ہم آپ کو ان کھلاڑیوں کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جنہوں نے ورلڈ کپ کی تاریخ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ ویسے تو 1975 سے شروع ہونےوالے کرکٹ ورلڈ کپ کا یہ 13 ویں ٹورنامنٹ ہے لیکن ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کے انتخاب کی پریکٹس 1992 کے ورلڈ کپ سے شروع ہوئی تھی اور 1992 سے 2019 تک اب تک 8 کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی پر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز حاصل کرنے والے کھلاڑیوں پر ایک نظر:

  • مارٹن کرو، 1992 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    مارٹن کرو

1992 کے ورلڈ کپ کی میزبانی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے کی تھی۔ اس ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نے انگلینڈ کو شکست دے کر پہلی بار ورلڈ کپ کا خطاب اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ لیکن اس ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ کے کپتان مارٹن کرو کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے خطاب سے نوزا گیا تھا۔ مارٹن کرو نے 9 میچوں میں 456 رنز بنائے تھے جس میں آسٹریلیا کے خلاف ایک سنچری اور ٹورنامنٹ میں 4 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ مارٹن کرو اس ٹورنامنٹ میں تین مرتبہ مین آف دی میچ کے لیے بھی منتخب ہوئے تھے۔

  • سنتھ جے سوریا، 1996 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    سنتھ جیسوریہ

1996 کا ورلڈ کپ سری لنکا کے نام رہا۔ دراصل اس ورلڈ کپ میں سری لنکا کے سلامی بلے باز سنتھ جے سوریا اور رمیش کالو ویترنا نے کرکٹ کی دنیا کو سکھایا کہ پاور پلے میں تیز بیٹنگ کیسے کی جاتی ہے۔ سری لنکا کو عالمی چیمپئن بنانے میں ان دونوں کھلاڑیوں کا اہم کردار رہا ہے خاص طور پر سنتھ جے سوریا کا جنہوں نے 6 میچوں میں 221 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 7 وکٹیں لینے میں بھی کامیاب رہے اور ٹورنامنٹ میں 5 شاندار کیچ بھی لیے۔ جس کے لیے انہیں ورلڈ کپ کا پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ سنتھ کو اس ٹورنامنٹ میں دو مرتبہ مین آف دی میچ کے لیے بھی منتخب کیا گیا۔

  • لانس کلوزنر، 1999 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    لانس کلوزنر

اگرچہ جنوبی افریقی ٹیم کبھی بھی ورلڈ کپ کا جیتنے میں کامیاب نہیں رہی ہے لیکن 1999 میں انگلینڈ میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں کلوزنر نے گیند اور بلے دونوں سے شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 9 میچوں کی 8 اننگز میں 281 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 17 وکٹیں بھی حاصل کیں۔جس کی وجہ سے انھیں صرف پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ لانس کلوزنر نے ٹورنامنٹ میں دو نصف سنچریاں بھی بنائی اور 122.17 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے۔ ٹورنامنٹ میں کلوزنر کو 4 مرتبہ مین آف دی میچ کے لیے بھی منتخب کیا گیا۔ لانس کلوزنر کی کارکردگی کو ورلڈ کپ کی تاریخ کی اب تک کی بہترین کارکردگی کہا جا رہا ہے۔

  • سچن تنڈولکر 2003 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    سچن تندولکر

1983 اور 2011 ورلڈ کپ جیتنے کے علاوہ ورلڈ کپ میں ٹیم انڈیا کا سب سے بہترین مظاہرہ 2003 میں تھا۔ جب ٹیم انڈیا فائنل میں پہنچی اور ماسٹر بلاسٹر سچن تنڈولکر نے اس میں سب سے اہم کردار ادا کیا۔ اس ٹورنامنٹ میں 11 میچوں کے دوران تنڈولکر نے ایک سنچری اور 6 نصف سنچریوں کی مدد سے مجموعی طور پر 673 رنز بنائے۔ سچن تنڈولکر نے ٹورنامنٹ میں 61.18 کی اوسط سے رنز بنائے اور تین بار مین آف دی میچ کے لیے منتخب ہوئے۔ ان کی اسی شاندار کارکردگی کی وجہ سے انہیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے ساتھ گولڈن بیٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ اب تک کھیلے گئے کسی ایک ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی سچن تنڈولکر کے ہی نام ہے۔

  • گلین میک گرا 2007 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    گلین میکگرا

ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی گیندباز کو 2007 کے ورلڈ کپ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے لیے منتخب کیا گیا۔ آسٹریلیائی تیز گیندباز گلین میک گرا نے مجموعی طور پر 11 میچوں میں 26 وکٹیں حاصل کیں اور اپنی ٹیم کو مسلسل تیسری بار عالمی چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پورے ٹورنامنٹ میں ان کی باؤلنگ کا اوسط 13.73 اور اکانومی ریٹ 4.41 رہا ان کی اسی کارکردگی کی وجہ سے انھیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

  • یوراج سنگھ 2011 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    یوراج سنگھ

2011 کا ورلڈ کپ بھارت کے نام رہا اور اس ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کے عالمی چیمپئن بننے کی سب سے بڑی وجہ یوراج سنگھ تھے جن کی آل راؤنڈ کارکردگی نے انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی بنا دیا۔ یوراج سنگھ نے 9 میچوں کی 8 اننگز میں ایک سنچری اور 4 نصف سنچریوں کے ساتھ 362 رنز بنائے اور 15 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ وہ ورلڈ کپ 2011 کے دوران 4 بار مین آف دی میچ بھی منتخب ہوئے۔

  • مچل اسٹارک 2015 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    مچل اسٹارک

سال 2015 میں ورلڈ کپ کی میزبانی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے کی تھی۔ اس مرتبہ آسٹریلیا نے 5ویں بار ورلڈ کپ ٹرافی پر قبضہ کیا جس میں تیز گیندباز مچل اسٹارک نے سب سے اہم کردار ادا کیا۔ اسٹارک نے 8 میچوں میں 10.18 کی اوسط اور 3.5 کے اکانومی ریٹ سے مجموعی طور پر کل 22 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کارکردگی پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ ورلڈ کپ کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع تھا جب کسی گیندباز کو اس اعزاز سے نوازا گیا ہو۔ اس سے قبل 2007 میں آسٹریلیا کے ہی تیز گیند باز گلین میک گرا کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ منتخب کیا گیا تھا۔

  • کین ولیمسن 2019 ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ
    کین ولیمسن

سال 2019 میں تقریباً 20 سال بعد دوبارہ ورلڈ کپ کی میزبانی انگلینڈ کو ملی اور یہ مسلسل تیسرا موقع تھا جب میزبان نے ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب رہی۔ 2019 میں انگلینڈ کی ٹیم پہلی دفعہ عالمی چیمپئن بنی۔ لیکن اس ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے لیے منتخب کیا گیا، ولیمسن نے 10 میچوں کی 9 اننگز میں دو سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کے ساتھ 578 رنز بنائے اور اپنی ٹیم کو فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، لیکن فائنل میں انگلینڈ کی قسمت نے نیوزی لینڈ کی قسمت کو شکست دے دی اور انگلینڈ نے زیادہ چوکے لگانے کی وجہ سے ورلڈ کپ فائنل جیتنے میں کامیاب رہی۔کین ولیمسن ورلڈ کپ کی تاریخ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ بننے والے دوسرے کپتان ہیں۔ اس سے قبل نیوزی لینڈ کے کپتان مارٹن کرو کو 1992 کے ورلڈ کپ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

اس ورلڈ کپ میں یہ خطاب کس کے سر سجے گا؟ ٹورنامنٹ میں کئی ایسے کھلاڑیوں سے شاندار کارکردگی کی توقع بھی کی جارہی ہے جس اس خطاب کے حقدار ہوسکتے ہیں جس میں روہت شرما، ویراٹ کوہلی، وارنر، کین ولیمسن، جو روٹ، شکیب الحسن، ٹرینٹ بولٹ، کوئنٹن ڈیکاک، شبھمن گل، بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، محمد سراج، کلدیپ یادیو، راچن رویندرا جیسے کھلاڑیوں کا نام قابل ذکر ہے۔ اس دفعہ یہ دیکھنا بھی دلچسپ ہوگا کہ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا خطاب کسی سینئر کھلاڑی کے نام جاتا ہے یا پھر کوئی ابھرتا ہوا نوجوان کھلاڑی جیتتا ہے۔ اس کا جواب 19 نومبر کو نئے عالمی چیمپئن کے ساتھ مل جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details