حیدرآباد: آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی توقعات سے کافی زیادہ بہتر رہی ہے۔ بھارتی ٹیم کرکٹ کے ہر شعبے بیٹنگ، باؤلنگ اور فلڈنگ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ موجودہ بھارتی کرکٹ ٹیم اپنی خطرناک گیندبازی کی وجہ سے نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے اور اسی وجہ سے گیندبازی میں اسے 'انڈین کرکٹ کا سنہری دور' کہا جا رہا ہے۔ سابق بھارتی اسپنر راجیش چوہان نے ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کے سفر کے متعلق ای ٹی وی بھارت کے پرتیک پارتھ سارتھی کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا اور یہ بھی بتایا کہ بھارتی ٹیم ٹورنامنٹ میں فیورٹ کیوں ہے۔
پانچ گیندبازوں کے ساتھ اترنے کا فیصلہ: راجیش چوہان نے کہا کہ موجودہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے سب سے قابل ذکر پہلوؤں میں سے ایک ٹیم کا پانچ اسپیشل گیندبازوں کو میدان میں اتارنے کا جرات مندانہ فیصلہ ہے۔ اس فیصلے کے اچھے نتائج بھی برآمد ہوئے کیونکہ کیونکہ گیندبازوں نے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا بلکہ ٹیم انتظامیہ کی جانب سے ان پر کیے گئے اعتماد کو بھی برقرار رکھا۔ اسپنرز اور تیز گیند بازوں پر مشتمل بھارت کے مضبوط باؤلنگ اٹیک نے مخالف بلے بازوں کو مسلسل پریشان کیا اور بھارت کی جیت کی بنیاد رکھی۔
روہت شرما میں قیادت کی صلاحیت:راجیش چوہان نے روہت شرما کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایک کپتان کا کردار کرکٹ گراونڈ کے علاوہ بھی ہوتا ہے۔ روہت شرما نہ صرف ایک کپتان کے طور پر غیر معمولی رہے ہیں بلکہ وہ ایک لیڈر کے طور پر بھی ابھرے ہیں، جس کی ٹیم انڈیا کو ضرورت تھی۔ ان کے قیادت کی صلاحیت نے ٹیم کے اندر جیت کا جذبہ پیدا کیا ہے۔ موجودہ ٹورنامنٹ میں روہت شرما کا منفرد کردار قابل توجہ ہے۔ ٹیم کے کپتان کے طور پر روہت نے شروع میں تیزی سے رنز بنانے کا دباؤ کو خود اپنے اوپر لے لیا ہے، جس کی وجہ سے بعد میں آنے والے بلے باز ویراٹ کوہلی، شریس ایئر اور کے ایل راہل جیسے کھلاڑیوں کو پچ پر سیٹ ہونے کے لیے کافی وقت مل جاتا ہے۔ روہت کا یہ اہم کردار بھی بھارت کی کامیابی میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
ڈریسنگ روم میں بہترین ماحول: سابق بھارتی کرکٹر راجیش چوہان نے ٹیم انڈیا کے کھلاڑیوں کے درمیان دوستی اور ڈریسنگ روم کے ماحول پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم ایک خاندان کی طرح کام کر رہی ہے اور ایک دوسرے کے لیے طاقت بن رہے ہیں۔کھلاڑیوں کے درمیان اس اتحاد نے وقت کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والے تنازعات کو بھی دور کر دیا ہے۔ بلاشبہ کھلاڑیوں کے درمیان یہ آپسی تعلقات بھارت کی کامیابی کے پیچھے ایک اہم محرک رہا ہے اور چوہان کا خیال ہے کہ کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ کو جیتنے کے لیے کھلاڑیوں کے درمیان ہم آہنگی مسلسل فتوحات کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔