پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد وراٹ کوہلی نے کہا 'حتمی 11 کھلاڑیوں میں کلدیپ کو شامل نہ کرنے کر کے کوئی افسوس نہیں ہے کیوں کہ ٹیم میں پہلے ہی دو آف اسپنر تھے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی پریس کانفرنس میں بھارتی کپتان وراٹ کوہلی نے کہا کہ 'پہلے ٹیسٹ میں کلدیپ کے نہ کھیلنے پر ہمیں بالکل بھی افسوس نہیں ہے۔ ہم دو آف اسپنرز کے ساتھ میچ میں اترے اور ایسی صورتحال میں کلدیپ یادو کو ان دونوں کے ساتھ میدان میں اتارنا ممکن نہیں تھا۔ تب ہمارے تین اسپنرز ایک جیسے ہوجاتے۔
چینئی ٹیسٹ میں شرمناک شکست کے بعد ایک بار پھر یہ سوال سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے کہ آخر کلدیپ یادو کو آخری 11 کھلاڑیوں میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟
سوشل میڈیا صارفین کہہ رہے ہیں کہ کلدیپ کو میدان پر نہ اتارنا بھارت کو مہنگا پڑ گیا۔ واضح رہے کہ شہباز ندیم کو کلدیپ کی جگہ آخری 11 کھلاڑیوں میں شامل کیا گیا تھا۔
شہباز ندیم نے پہلی اننگز میں 2 وکٹیں حاصل کی تھی جس کے عوض میں انہوں نے 167 رنز لُٹائے تھے جبکہ دوسری اننگ میں 2 وکٹیں ہی حاصل کی۔ اس طرح ندیم نہ صرف مہنگے ثابت ہوئے بلکہ میچ میں کئی نوبال گیندیں بھی ڈالیں۔
چنئی ٹیسٹ کے اختتام کے بعد جب بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی سے پوچھا گیا کہ کیا کلدیپ کو پلیئنگ الیون میں شامل نہ کرنے پر کوئی ندامت ہے؟ اس پر کوہلی کہا 'بالکل نہیں۔ ہمیں اس پر بالکل بھی افسوس نہیں ہے۔ ہم میچ میں دو آف اسپنرز (اشون اور سندر) کے ساتھ اترے تھے۔ ایسی صورتحال میں کلدیپ یادو کو ان دونوں کے ساتھ میدان میں اتارنا ممکن نہیں تھا۔ اگر کلدیپ کو میدان میں اتارتے تو ٹیم میں ایک جیسے تین گیند باز ہوجاتے یہی وجہ ہے کہ ہم نے بائیں ہاتھ کے گیند شہباز ندیم کو ان پر فوقیت دی۔
اگرچہ پہلے میچ میں کلدیپ کو بینچ پر بیٹھا ہوا دیکھا لیکن اس میچ میں بھارت کی شکست کے بعد دوسرے میچ میں ان کے کھیلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ 4 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں انگلینڈ بھارت کو 227 رنز سے شکست دی ہے۔