اس سلسلے میں آئی سی سی نے زمبابوے کرکٹ بورڈ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اکتوبر کے وسط تک منتخب عہدیداروں کو بحال نہ کرنے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق آئ سی سی کی جانب سے زمبابوے کو گذشتہ ہفتہ لندن میں ہونے والی میٹنگ کے نتائج سے باضابطہ طور پر آگاہ کرتے ہوئے کہا گیاکہ وہ غیر مشروط طور پر جون میں منتخب ہونے والے عہدیداران کو بحال کرے یا پھر اپنی ممبرشپ منسوخی کیلئے تیار رہے۔ آئی سی سی میٹنگ میں زمبابوے کرکٹ اور وہاں پر حکومتی اسپورٹس کمیشن کی مقرر کردہ عبوری کمیٹی دونوں کا موقف سنا گیا۔
اس کے بعد متفقہ طور پر زمبابوے کو معطل کردیا گیا۔ اب آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو مانو ساہنی کی جانب سے بھیجے گئے باضابطہ خط میں زمبابوے پر واضح کیا گیاکہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ معطلی پر آئی سی سی کی جانب سے نظرثانی ہو تو پھر تمام متعلقہ اقدامات کرنا ہوں گے، رواں برس 14 جون کو منتخب ہونے والے عہدیداران کو 8 اکتوبر سے قبل بحال کرنا ہوگا تاکہ آئی سی سی بورڈ کی 12 اکتوبر کو شیڈول میٹنگ میں اس معاملہ کا جائزہ لیا جا سکے، اس کے ساتھ یہ شواہد بھی پیش کرنا ہوں گے کہ اب کرکٹ معاملات میں حکومت کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔
اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آئی سی سی کے پاس زمبابوے کی بنیادی رکنیت منسوخ کرنے کا اختیار موجود ہے، اس طرح نہ تو زمبابوے کو ریونیو میں سے کوئی حصہ ملے گا نہ ہی وہ کسی بھی ایونٹ میں شریک ہوسکے گا، اسی طرح زمبابوے کو کسی بھی میٹنگ میں شریک ہونے یا ووٹ ڈالنے کا بھی اختیار نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ آئی سی سی کی جانب سے معطلی پر اکتوبر میں نظرثانی کی وجہ سے زمبابوے کی مینز اور ویمنز ٹی- 20 ورلڈ کپ کوالیفائرز میں شرکت کا بھی امکان تقریباً ختم ہوگیا ہے۔