مغربی بنگال کے جنوبی کولکاتا میں واقع تاریخٰی جادب پور یونیورسٹی میں طلباء یونین انتخابات کا آغاز ہو ا۔یونیورسٹی کی 65 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد طلبا یونین کے تمام عہدوں پر انتخاب میں حصہ لے رہی ہے
جادب پور یونیورسٹی یونین انتخاب آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشدکی شناخت دائیں بازوں کی طلبا تنظیم کے طور پر ہوتی ہے ۔
حال ہی میں جادب پور یونیورسٹی میں گورنر جگدیپ دھنکر اور مرکزی وزیربابل سپریہ کو لے کر کافی ہنگامہ آرائی ہوچکی ہے ۔
جادب پور میں اے بی وی پی کے صدرسومن داس نے کہا کہ جادو پور یونیورسٹی میں پہلی مرتبہ اے بی وی پی کے امیدوار انتخاب لڑرہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے تمام 9امیدواروں کو کامیابی ملے گی ۔
انتخاب کے نتائج کا اعلان کل20فروری کو کیا جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم جادب پور کے کلچر کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ہم لوگ کیمپس میں آزادی کا نعرہ لگانے والوں کے خلاف ہیں ۔
ہم ان کے خلاف جدو جہد کررہے ہیں جو چانسلر (گورنر)کو کیمپس میں داخل ہونے نہیں دے رہ ی ہیں ۔ہماری لڑائی ملک مخالف سوچ اور نظریہ والوں سے ہے۔انہوں نے کہا کہ چار سیٹیں شعبہ آرٹس سے ہیں اور پانچ شعبہ انجینئرنگ سے ہے۔
جادب پور یونیورسٹی یونین انتخاب 4سے 6فروری کے درمیان تمام گروپ نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا ۔فائنل ریزلٹ 20فروری کو اعلان کیا جائے گا۔
جادب پور یونیورسٹی کے ایس ایف آئی کے سیکریٹری دیب راج دیب ناتھ نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ۔مگر یہ ان کیلئے پہلی اور آخری مرتبہ ہوگاکیوں کہ نتیجہ اس قدر بھیانک ہوگا کہ وہ دوبارہ انتخاب لڑنے سے متعلق نہیں سوچیں گے۔
9ستمبر کو مرکزی وزیر بابل سپریہ کو جادب پور یونیورسٹی میں سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔بابل سپریہ کو بچانے کیلئے گورنر جگدیپ دھنکر بذات خود یونیورسٹی پہنچ گئے تھے ۔حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے گورنر کے اس رویہ کے خلاف سخت تنقید کی تھی ۔
جادب پور یونیورسٹی بھی جواہر لعل یونیورسٹی کی طرح بایاں محاذ کا گڑھ ہےبلکہ یہاں تو بائیں محاذ کی طلبا تنظیموں کے درمیان ہی مقابلہ آرائی ہوتی ہے ۔ایسے میں اے بی وی پی یہاں اپنی پکڑ مضبوط کرکے اپوزیشن کا درجہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔