بھارتی کرکٹ ٹیم کے نوجوان وکٹ کیپر بلے بازرشبھ پنت کا ان کے خراب فارم کے باوجود ٹیم مینجمنٹ، سلیکٹر اور کپتان مسلسل دفاع کر رہے ہیں۔ پنت ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میچوں میں ان کی صلاحیت کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پا رہے ہیں جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف گھریلو ٹسٹ سیریز سے انہیں الیون سے باہر رکھا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کے خلاف دہلی میں کھیلے گئے پہلے ٹی -20 میچ میں جب پنت نے ڈی آر ایس کیلئے کپتان روہت شرما سے اتفاق کیا لیکن جیسے ہی امپائر نے بھارت کا ریفرل مسترد کیا تو شائقین کی جانب سے مسلسل دھونی-دھونی کی آوازیں آنے لگیں۔
دھونی ڈی آر ایس لینے میں مہارت رکھتے ہیں اور اس معاملے میں ان کے زیادہ تر فیصلے درست ثابت ہوتے ہیں۔اس میچ میں ناقابل شکست 60 رنز بنا کر بنگلہ دیش کو سات وکٹ سے جیت دلانے والے مشفق الرحیم جب چھ رن پر تھے تو ان کے خلاف 10 ویں اوور کی تیسری گیند پر لیگ اسپنر يجویندر چہل کی ایل بی ڈبلیو کی اپیل مسترد کر دی گئی۔بھارت نے اس وقت ڈی آر ایس نہیں لیا۔ بھارت کو یہ غلطی آخر میں کافی بھاری پڑی۔
چہل کے اسی اوور کی آخری گیند پر سومیہ سرکار کے خلاف وکٹ کے پیچھے کیچ کی اپیل امپائر نے ٹھکرا دی اور کپتان روہت نے پنت کے کہنے پر ڈی آر ایس لیا لیکن بھارت کا ڈی آر ایس مسترد ہو گیا کیونکہ گیند نے بلے کا کوئی کنارہ نہیں لیا۔
روہت نے پنت کا دفاع کرتے ہوئے میچ کے بعد کہاکہ رشبھ ایک نوجوان کھلاڑی ہیں اور چیزوں کو سمجھنے میں انہیں کچھ وقت لگے گا۔ یہ کہنا جلد بازی ہوگی کہ وہ کب ایسے فیصلے لینے لگیں گے۔ جب آپ ایک فیلڈر کے طور پر صحیح جگہ نہیں ہوتے ہیں تو آپ کو گیند باز اور وکٹ کیپر کی سوچ پر انحصار کرنا ہوتا ہے اور اسی کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔